پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ملک کی سمت درست نہیں اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کےلئے نیا مینڈیٹ لینے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات گھمبیر ہیں اور اس وقت ملک میں بڑے کمزور وزیراعظم ہیں جن کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور وزیراعظم کو نیا مینڈیٹ لینا چاہئے اس لیے صاف وشفاف انتخابات کرائے جائیں۔
پانامہ لیکس کے منظرعام پر آنے پر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بیٹوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں۔ اس پر وزیراعظم بھی کرپشن کے الزامات کی زد میں آئے۔ ان کیخلاف اپوزیشن کی طرف سے تحقیقات کے مطالبات سامنے آئے اور بالآخر عدالت میں معاملہ گیا اس پر عمران خان نے نواز شریف سے مستعفی ہو کر اپنی جگہ کسی کو بھی وزیراعظم بنانے کا مطالبہ کیا تاکہ تحقیقات غیرجانبدار ہو سکیں۔ میاں نواز شریف اور انکی پارٹی نے عمران کے پرزور اور دیگر اپوزیشن رہنما¶ں کے نیم دلانہ مطالبے کو کوئی اہمیت نہ دی، معاملہ وزیراعظم کی نااہلیت پر ختم ہوا تو نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم نامزد کر دیا۔ اگر عمران خان کے مطالبے پر نواز شریف سپریم کورٹ میں کیس جانے کے باعث استعفیٰ دے دیتے تو کیا عمران خان اُس وزیراعظم سے بھی نیا مینڈیٹ لینے کا مطالبہ کرتے؟ اگر کرتے تو کس منہ سے کرتے؟ مینڈیٹ مسلم لیگ ن کا ہے بالکل اسی طرح جیسے ق لیگ کو مینڈیٹ ملا اور اس نے تین وزیراعظم آزمائے تھے۔ سید یوسف رضا گیلانی نااہل قرار پائے تو راجہ پرویز اشرف وزیراعظم بنا دیئے گئے اس وقت کسی طرف سے نیا مینڈیٹ لینے کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔ راجہ پرویز اشرف اتنے ہی عرصے کیلئے وزیراعظم رہے جتنا عرصہ اب شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم رہنا ہے۔ عمران خان کے مطالبے کی نہ صرف دیگر اپوزیشن جماعتوں نے حمایت نہیں کی بلکہ اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان میں پی پی پی، اے این پی اور جے یو آئی شامل ہیں۔ بادی النظر میں عمران خان جمہوری نظام اور انتخابی عمل پر یقین نہیں رکھتے وہ ہر صورت اقتدار چاہتے ہیں۔ ایسی سوچ سے جمہوریت کا مردہ خراب ہو سکتا ہے۔ جمہوری قوتیں متحد ہو کر ماورائے آئین اقدام کیخلاف کسی بھی سازش کو ناکام بنائیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا سبزیوں کی
قیمتوں میں اضافہ کا سخت نوٹس
سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں۔ مصنوعی مہنگائی کرنےوالوں کیخلاف کارروائی کی جائے: وزیراعلیٰ شہباز شریف۔کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول مارکیٹوں کا دورہ کرے، نرخوں کا جائزہ لے عوام کو منافع خوروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے سبزیوں کی قیمتوں میں ہونےوالے اضافے کاسختی سے نوٹس لیتے ہوئے صوبائی کمیٹی برائے پرائس کنٹرول کو جوہدایات جاری کی ہیں اسکے بعد امید ہے کہ یہ کمیٹی ناجائز منافع خوروں کے ہاتھوں عوام کو لٹنے سے بچانے میں فعال کردار ادا کریگی۔ اس وقت جب وزیراعلیٰ پنجاب لندن میں ہیں۔ انکی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھا کر ناجائز منافع خور رسد کی کمی کے بہانے سبزیوں کے نرخوں میں من مانا اضافہ کررہے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صوبائی سطح پر کوئی چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود نہیں۔ تمام وزرا اور سیکرٹری صرف وزیراعلیٰ کی موجودگی میں ہی فعال نظر آتے ہیں۔ انکی غیر موجودگی میں یہ سب عوام کو انکے حال پر چھوڑ دیتے ہیں ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ وزرا اور افسروں کی موجودگی کے باوجود پنجاب میں سبزیوں کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہو جائیں اور کسی کو اسکی فکر تک نہ ہو جس پروزیراعلیٰ پنجاب کولندن سے سبزیوں کی قیمت میں کمی لانے کے احکامات جاری کرنا پڑیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024