سیکرٹری اعزاز احمد چودھری نے دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے ساتھ پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کو تجارت کیلئے پسندیدہ ملک قرار دینے کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ جب جامع مذاکرات بحال ہونگے تو توقع ہے کہ اس معاملے میں ہونے والے کام کو آگے بڑھایا جائیگا۔
پاکستان نے 2012ء کے اواخر تک بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کا فیصلہ کیا تھالیکن اس اقدام کی ہر حلقے اور طبقے کی طرف سے مخالفت کے بعد پی پی پی کی حکومت اپنی خواہش کی تکمیل نہ کرسکی ۔مسلم لیگ ن اقتدار میں آئی تو اس نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی زیادہ ہی بیقراری کا مظاہرہ کیا۔ بھارت نے 1999ء میں پاکستان کو پسندیدہ ترین ملک قرار دے دیا تھا۔ وہ پاکستان کے ساتھ دوستی کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔ بھارت کے ساتھ پائیدار تعلقات ،تجارت اور دوستی مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔ پاکستانی قوم کا یہی موقف مشرف کے بعد پی پی پی اور اب نواز لیگ اس موقف سے انحراف کرتی نظر آتی ہے۔ بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے ایسے میں جامع مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس کا حکمرانوں اور بیورو کریسی کو بھی علم ہے لیکن بھارت کے ساتھ تجارت اور تعلقات کے خبط میں مبتلا حکمران لگتا ہے جامع مذاکرات کا سلسلہ شروع ہی بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کے لئے کر رہے ہیں۔ حکومت پہلے ہی عدم استحکام کا شکار ہے بھارت کو پسندیدہ قرار دینے کا نا پسند یدہ اور احمقانہ فیصلہ اس کو مزید عدم استحکام سے دو چارکر سکتا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024