وزیراعلیٰ شہبازشریف سے ملتان میں پولیس تشدد کا نشانہ بننے والے بزرگ جوڑے نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں اور سخت ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ سرکل کے ڈی ایس پی‘ ایس ایچ او‘ سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم دیدیا۔
پولیس نے اس جوڑے کو اپنی جائیداد کے حصول کیلئے احتجاج کرنے پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ جوڑے کیساتھ ملاقات کے موقع پر شہبازشریف نے کہا کہ انسانیت سوز واقعہ کے ذمہ داروں کو ملازمت میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔
تشدد کا یہ واقعہ سامنے آیا تو وزیراعلیٰ نے فوری طورپر متعلقہ اہلکاروں کی معطلی کے احکامات جاری کئے تھے۔ اب مزید حقائق ان کے علم میں آئے ہیں تو ملزم اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا۔ تشدد کا تو کسی صورت کوئی جواز نہیں‘ پھر ایسے لوگوں پر جو اپنے حق کے حصول کی بات کر رہے ہوں اور عمر رسیدہ ہوں‘ ان پر تشدد ناقابل برداشت ہے۔ وزیراعلیٰ نے معاملے کی فوری انکوائری کا حکم دیا جس سے بوڑھے جوڑے کو انصاف کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ مزیدبرآں شہبازشریف نے ان لوگوں کی بیٹی کا لاہور میں علاج کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ کچھ ڈھیٹ قسم کے لوگ معطلی کو سزا ہی نہیں سمجھتے۔ چند روز بعد بحال ہو کر پھروہی تکبر اور تشدد والی فطرت لوٹ آئی ہے۔وزیراعلیٰ کا پولیس اہلکاروں کی برطرفی کا فیصلہ درست ہے جس سے سرپھرے افسران عبرت حاصل کریں گے۔ ایسے معاملات میں ایسی ہی سزا ہونی چاہئے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024