معروف ادیب، شاعر اور دانشور، نقاد، کالم نگار ڈاکٹر جمیل الدین عالی 90 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ گزشتہ کئی سال سے علیل تھے اور کراچی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ وہ ذیابیطس اور سانس کی تکلیف میں مبتلا تھے۔ان کا انتقال حرکت قلب بند ہونے سے ہوا۔ انہوں نے بیوہ، 3 بیٹے اور دو بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔
عالی صاحب کا خاندان 1947 میں بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آیا۔ جمیل الدین عالی کو اردو ادب میں انکی خدمات کے اعتراف میں 1991 میں پرائڈآف پرفارمنس اور 2004 میں تمغہ امتیاز دیا گیا۔ وہ مختصر مدت کیلئے اردو ڈکشنری بورڈ کے سربراہ رہے۔65 کی پاک بھارت جنگ کے دوران جمیل الدین عالی نے بہت سے ملی نغمے لکھے جو مقبول عام ہوئے اور محاذ جنگ پر پاک فوج کے جوانوں کے حوصلے بڑھاتے رہے۔ انکے مقبول عام ملی ترانوں میں ’ہم تاابد سعی و تغیر کے ولی ہیں، ہم مصطفوی، مصطفوی، مصطفوی ہیں، اے وطن کے سجیلے جوانو‘ میرے نغمے تمہارے لئے ہیں‘ جیوے، جیوے پاکستان، میرا پیغام پاکستان، اتنے بڑے جیون ساگر میں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کئی سفرنامے بھی لکھے۔ جمیل الدین عالی رائٹرز گلڈ کے بانی رکن اور گزشتہ 55 سال سے انجمن ترقی اردو سے وابستہ تھے۔ جمیل الدین عالی کا شمار ان ادییوں میں کیا جاتا ہے جو اردو کی ترقی کیلئے کوشاں رہے، انہوں نے 50 سال تک کالم لکھے۔ جمیل الدین عالی نے سیاست میں بھی قدم رکھا۔ انہوں نے 1977 میں کراچی کے حلقہ 191 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے بعد میں 1997 میں وہ ایم کیو ایم کی حمایت سے سینیٹر بنے۔ ادب اور صحافت اور سیاست کے میدان میں مرحوم جمیل الدین عالی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ اللہ تعالی مرحوم کی روح کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبرجمیل عطا فرمائے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38