سرکاری ہسپتالوں میں خراب مشینری کو ٹھیک کرانے کیلئے لمبا طریقہ اختیار کرنے کے باعث مریض علاج معالجے کی سہولتوں سے محروم ہونے لگے اور آئے روز خراب مشینری ٹھیک نہ ہونے پر قیمتی جانوں کا ضیاع ہونے لگا۔ لاہور کے 9 ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ہسپتالوں میں خراب مشینری کوڑا کرکٹ کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔
دیہی علاقوں اور پسماندہ شہروں سے تعلق رکھنے والے لوگ مالی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں آتے ہیں تاکہ یہاں پر بہترین میڈیکل سہولتوں، جدید لیبارٹریوں اور ماہر ڈاکٹرز کی موجودگی میں بیماری کا موثر علاج ہو سکے لیکن سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی قلت، ڈاکٹرز کی کمی اور خراب مشینری، غریب مریضوں کے مرض میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ 8 دس گھنٹے کا سفر کرکے مریض لاہور پہنچتے ہیں لیکن ہسپتالوںمیں ٹسٹوں کی باری آنے تک ایکسرے اور دیگر ٹیسٹ کرنے کا ٹائم ہی ختم ہو جاتا ہے۔ تمام سرکاری ہسپتالوں میں صبح 10 بجے سے دوپہر ایک بجے تک ٹیسٹ ہوتے ہیں حالانکہ مریضوں کی سہولیات کیلئے تو سرکاری ہسپتالوں میں 24 گھنٹے ٹیسٹ ہونے چاہئیں۔ محکمہ صحت نے خراب مشینری کو ٹھیک کروانے کیلئے اتنا لمبا طریقہ کار اپنا رکھا ہے کہ مشینری ٹھیک ہونے تک مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں ایم ایس حضرات کی عدم توجہی سے اربوں روپے کی مشینری بائیو میڈیکل انجینئرز نہ ہونے کے باعث سکریپ کا ڈھیر بننے لگی ہے۔ ایم ایس حضرات کمیشن کی خاطر مشینری کو لوکل فرموں سے ٹھیک کروا کر قومی خزانے کو لاکھوں روپے ماہانہ کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کا نوٹس لیں۔اور ہسپتالوں میں نصب مشینری کی رپورٹ طلب کریں ۔ٹیسٹوں کا دورانیہ بڑھانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ غریب مریضوں کا علاج سرکاری ہسپتالوں میں ممکن ہو سکے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38