ذوالفقار مرزا کی سندھ ہائیکورٹ میں پیشی۔ نقاب پوش اہلکاروں نے عدالت کے باہر ذوالفقار مرزا کے 24 محافظوں کو گرفتار کر لیا‘ میڈیا کے نمائندوں پر بھی تشدد،کیمرے توڑ ڈالے۔ عدالت نے ذوالفقار مرزا کی ضمانت میں 2 جون تک توسیع کر دی۔ وزیرداخلہ اور وزیراعلیٰ کا نوٹس۔ صحافی برادری کی تشدد کے خلاف ہڑتال۔
کراچی میں سندھ ہائیکورٹ میں ذوالفقار مرزا کی پیشی کے موقع پر جو ناخوشگوار صورتحال پیش آئی‘ وہ حکومت سندھ کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ عدالت کے باہر نقاب پوش اہلکاروں نے جس طرح ذوالفقار مرزا کے 24 محافظوں کو مار پیٹ کر گرفتار کیا اور کوریج کرنے والے صحافیوں کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ان کے قیمتی کیمرے بھی توڑ ڈالے۔ اس عمل سے اس خدشے کو تقویت ملتی ہے جس کا اظہار ذوالفقار مرزا کرتے آرہے ہیں کہ انہیں جان کا خطرہ ہے۔ اس لئے گزشتہ روز انہوں نے اس واقعہ کے بعد عدالت میں پناہ لی اور ہائیکورٹ نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے صوبائی چیف سیکرٹری اور آئی جی سے وضاحت طلب کی ہے۔ عدالت کی طرف سے 2 جون تک ذوالفقار مرزا کی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے انہیں ان کے نامزد کردہ ایس ایس پی کی معیت میں گھر روانہ کیا۔ اس واقعہ کے بعد بدین میں بھی کشیدگی بڑھ گئی اور تصادم کے پیش نظر وہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی ہے۔ صحافی الگ سراپا احتجاج ہیں اور وہ اس تشدد کے خلاف ہڑتال کر رہے ہیں۔وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار اور وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات کا نوٹس لیا ہے تو اب ان کا فرض ہے کہ وہ اس واقعہ میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیں تاکہ دوبارہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔ قانون سب کیلئے برابر ہے اور ہر ایک کو عدالت میں جانے کا حق حاصل ہے مگر ایسی غنڈہ گردی کی اجازت کسی کو نہیں ہے، صوبائی حکومت اپنی گورننس بہتر بنائے اور ذوالفقار مرزا کا معاملہ عدالت پر چھوڑ دے۔ سیاسی اختلافات کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بنانے کی روایت اب ختم ہونی چاہئے۔ بادی النظر میں صحافیوں پر تشدد صوبائی حکومت کے ایما پر ہوا جو پارٹی اختلافات کے باعث ذوالفقار مرزا کو سبق سکھانے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے۔ مرزا کے خلاف حکومتی پارٹی کے لیڈروں کے بیانات اس کی چغلی کھاتے ہیں۔ پارٹی اختلافات اپنی جگہ‘ ان کو ذاتی دشمنی تک لے جانا جمہوریت نہیں اور پھر صحافیوں پر تشدد کسی صورت قابل برداشت نہیں۔ مرکزی حکومت صحافیوں پر تشدد کی غیرجانبدار تحقیقات کرائے اور جو بھی ذمہ دار ہو‘ اس کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024