امریکی ایوان نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کے رکن ٹیڈپو اور ڈیموکریٹک رکن رک نولان نے پاکستان کا غیر نیٹو اتحادی کا درجہ منسوخ کرنے کا بل پیش کیا ہے جسے کانگریس کے دوسرے چار ارکان کی حمایت بھی حاصل ہے۔ پاکستان کو یہ درجہ 2004ءمیں بش کے دور حکومت میں القاعدہ اور طالبان کیخلاف لڑنے کے حوالے سے دیا گیا تھا جس کے باعث پاکستان امریکی دفاعی سازوسامان اور قرضوں کی ترجیحی بنیادوں پر حصول کا اہل ہوگیا تھا۔ بل کے محرک ٹیڈپو خارجہ امور کمیٹی کے رکن اور دہشت گردی پر ذیلی کمیٹی کے چیئرمین ہیں، بل میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں معنی خیز، ٹھوس اور موثر کردار ادا کرنے میں ناکام ہوگیا۔ امریکہ نے گزشتہ پندرہ برسوں میں اسے اربوں ڈالر امداد دی لیکن اس نے امریکہ کو محفوظ بنانے کیلئے دہشت گردوں کیخلاف موثر کردار ادا نہیں کیاہ اس تناظر میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ پاکستان کی امداد بند کردینی چاہیے یا کم ازکم اُسے امریکی اسلحہ فراہم نہ کیا جائے کیونکہ اس نے امریکی خیر سگالی کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ ماضی قریب میں واشنگٹن کے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنے اورانکی تحسین کرنے کے باوجود اس طرح کی تجویز اور اقدامات افسوسناک ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج ‘سکیورٹی اداروں اور عوام نے اپنی قربانیوں سے نہ صرف پاکستان اور خطے بلکہ دنیا میں دہشت گردی کیخلاف اپنے اقدامات اور دہشت گردوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی ایک مثال قائم کی۔ پاک فوج نے فاٹا کے علاقے میں ان کی محفوظ پناہ گاہیں اور ٹھکانے ختم کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ افغانستان میں امریکہ کے ساتھ مل کر ملکی امن و سلامتی اور استحکام کیلئے قابل تحسین اقدامات کئے۔ ان تمام تر کوششوں اور قربانیوں کو نظرانداز کرکے واشنگٹن کایوں عدم اعتماد کا اظہار اور امداد روکنا پاکستان کے ساتھ اس سے بڑی طوطا چشمی اور کوئی نہیں ہوسکتی۔ امریکہ کبھی بھی پاکستان کا ایک قابل بھروسہ دوست نہیں رہا۔تازہ کارروائی اسکے ناقابل اعتبار ہونے کی ایک اور نئی مثال ہے اس لئے ہمیں خود ہی امریکی فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ترک کردینا چاہیے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024