بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف سندھ کے مختلف علاقوں میں پیپلزپارٹی کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور دھرنے دئیے۔ جیالوں نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
پیپلزپارٹی نے سندھ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف مہم چلا رکھی ہے۔ وہ اس مہم کو انہی خطوط پراستوار کررہی ہے جو وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور میں اسکی حکومت کیخلاف وضع کئے تھے۔ اس وقت کے حالات اور آج کے حالات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ق لیگ کے دور میں اتنی لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی۔ پیپلزپارٹی کے دور میں تو انتہا ہو گئی۔ گو وعدے کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں کر سکی مگر گزشتہ دور کے مقابلے میں صورتحال کافی بہتر ہے۔ پیپلزپارٹی کو لوڈشیڈنگ کا مائی باپ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ اس نے بجلی کے منصوبوں کا جس طرح بیڑا غرق کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ ایک پاور پراجیکٹ کی مد میں 14 ارب روپے کی ادائیگی کر دی گئی جس کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ریکوری کی گئی تھی۔ پیپلزپارٹی کوبجلی کی لوڈشیڈنگ پر کسی کا نہیں اپنے دور کا ماتم کرنا چاہیے۔
خواجہ آصف نے پی پی پی کے احتجاج کے جواب میں کہا ہے کہ احتجاج کرنیوالے لیڈر بجلی چوروں کے کنڈے اتروائیں۔ حکومت نے بھی عجیب تماشا لگا رکھا ہے۔ کسی علاقے میں زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے تو وہاں لوڈشیڈنگ زیادہ کر دی جاتی ہے۔ اس سے ان لوگوں کو بھی مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو باقاعدہ سے بل دیتے ہیں۔ کے الیکٹرک نے پری پیڈ کارڈ والے میٹر لگا دئیے ہیں۔ جتنا بیلنس ہو گا اتنی بجلی استعمال ہو سکے گی۔ ایسے میٹر بجلی چوری روکنے کا بہترین طریقہ ہے۔
موجودہ حکومت بجلی کے کئی منصوبے لگا رہی ہے جس سے بجلی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی، ان منصوبوں میں دیامیر بھاشا ڈیم اہم ہے۔ جس کی تعمیر کے لئے دس ارب روپے کے قریب فنڈ جاری کر دئیے گئے ہیں۔ اس منصوبے سے 45 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ گو یہ پیداوار کالا باغ ڈیم سے زیادہ ہے مگر یہ کالا باغ ڈیم کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ کالا باغ ڈیم سے بیک وقت بجلی و پانی دونوں کی کمی دور ہو سکے گی۔ حکومت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے بارے میں بھی غور و خوض کرے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024