وزیراعظم میاں نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا کم سے کم دورانیہ رکھاجائے تاکہ صارفین کو تکلیف نہ ہو۔ وزیراعظم نے یہ ہدایت گیس اور بجلی کی چوری اور روک تھام کے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کی۔ مسلم لیگ(ن) نے 11مئی 2013کو لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام کو سہانے خواب دکھا کر ان کی ہمدردیاں حاصل کی تھیں۔دیکھا کر اقتدار حاصل کیا تھا لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود حکومت ابھی تک ایک میگا واٹ بجلی بھی پیدا نہیں کرسکی سارے منصوبے صرف کاغذوں میں ہی ہیں۔ وزیراعظم لوڈشیڈنگ کم کرنیکا حکم دے رہے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لوڈشیڈنگ کم کیسے ہوگی؟ میاں صاحب نے کالا باغ ڈیم بنایا نہ ہی سولر اور دیگر طریقوں سے بجلی پیدا کرنیکا کوئی منصوبہ مکمل کیا۔ وزیر مملکت پانی و بجلی تو کہہ رہے ہیں کہ0 8 فیصد سے زائد لائن لاسز والے علاقوں میں 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوگی۔ اب جو عوام بل دیتے ہیں وہ بھی لوڈشیڈنگ کا20 گھنٹے عذاب برداشت کرینگے اور پھر تنگ آکر وہ بھی بجلی چوری کرینگے جبکہ بجلی چوری کے الزام میں جن صارفین کے بجلی کنکشن منقطع کئے جائینگے وہ داد رسی کیلئے عدالتوں سے رجوع کریں گے جہاں حکومت کیلئے بجلی چوری کے مصدقہ ثبوت پیش کرنا مشکل ہوجائے گا چنانچہ اس پالیسی سے بجلی چوری کی روک تھام کے مقاصد تو شائد ہی پورے ہو پائیں گے البتہ حکومت کے ساتھ صارفین کی مقدمہ بازی کا طولانی سلسلہ ضرور شروع ہوجائے گا۔اسلئے بجلی چوری کی روک تھام کے ساتھ ملک میں دستیاب وسائل سے ہائیڈل اور تھرمل بجلی کی پیداوار بڑھانے کی جانب بھی توجہ دی جائے۔ گیس اور بجلی چوروں کے گرد گھیرا ضرورتنگ کیاجائے مگرایمانداری سے بل ادا کرنیوالے عوام کو ان کی ایمانداری کی سزا مت دی جائے۔ وزیراعظم لوڈشیڈنگ مکمل ختم کرنے کیلئے کاغذوں میں محفوظ منصوبوں پر کام شروع کریں تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024