بھارتی فوج کی نقل و حرکت تیز‘ اسلحہ ایل او سی پر پہچانا شروع کر دیا
بھارت کا جنگی جنون ختم ہونے کو نہیں آرہا۔ مقبوضہ کشمیر میں فوجی نقل و حرکت تیزکردی، بھارتی فوج نے کئی جگہوں پر بھاری اور درمیانے درجے کے ہتھیار اگلے مورچوں پر پہنچانا شروع کر دیئے، بوفرز توپیں ایل او سی پر نصب کر دی گئیں، سونہ مرگ میں بھی بڑے ہتھیار نصب کر دیئے گئے، ان مقامات سے آزاد کشمیر میں دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ جمعرات کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے زیادہ وقت ملٹری آپریشن روم میں گزارا جہاں وہ لائن آف کنٹرول پر فوج کی نقل و حرکت کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔ انہیں سرجیکل سٹرائیکس پر بریفنگ دی گئی۔ دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دورہ امریکہ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور دیگر ملاقاتوں میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنرل اسمبلی میں خطاب اور تمام رہنمائوں کے ساتھ ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا تاہم حکومت پاکستان اپنے ’’مشن کشمیر‘‘ کے حوالے سے اس پر اکتفا نہیں کریگی بلکہ اس حوالے سے مزید اقدامات بھی کئے جائینگے۔ اب سلامتی کونسل کے 5 مستقل رکن ممالک کو کشمیر میں ہونیوالے مظالم اور بھارتی جارحیت کے ثبوت پیش کئے جائینگے اور زور دیا جائیگا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے چھ دہائیوں قبل کئے جانیوالے وعدے کی تکمیل میں مدد کریں، کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دلانا ان کا فرض ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اگر قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکام رہتے ہیں تو یہ ادارے کی ساکھ پر بڑا سوال ہو گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں پر ظلم ڈھا کر اور پاکستان پر الزامات لگا کر مسئلہ کشمیر سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔وزیراعظم نے کہا ، پاکستان پر الزامات لگانا بھارت کی عادت بن چکی ہے۔
وزیراعظم نوازشریف اور انکی ٹیم کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر‘ کشمیریوں کی خواہشات اور قوم کی امنگوں کے مطابق اٹھایا گیا۔ مسئلہ کشمیر اٹھانے کی کامیابی کا اندازہ بھارت کے واویلے سے بخوبی ہو جاتا ہے۔ جھوٹ اسکی فطرت ہے‘ کبھی جھوٹ پر ڈٹا رہتا ہے اور کبھی ثبوت سامنے آنے پر مکر جاتا ہے۔ اوڑی واقعہ میں بھارتی ڈی جی‘ ایم او جنرل رنبیر نے کہا تھا کہ حملہ آوروں سے برآمد ہونیوالے اسلحہ پر پاکستانی مارکنگ تھی‘ اب انکی طرف سے اپنے بیان کی تردید کردی گئی اور ملبہ میڈیا پر ڈال کر سنسر شپ عائد کردی ہے۔ اب بھارتی میڈیا کو ہر دفاعی حوالے سے خبر حکومت سے کلیئر کرانا ہوگی۔ بھارتی میڈیا پاکستان دشمنی میں اپنی حدود اور اخلاقی قیود عبور کرتا رہا ہے۔ اپنی حکومت کی طرح بلاتحقیق الزام تراشی اس کا وطیرہ ہے۔ جھوٹ اور لغویات میں بھارتی حکومت اور میڈیا ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کیلئے ہمیشہ کوشاں دکھائی دیئے ہیں۔ بھارت کے ایماء پر نیپالی وزیراعظم کی طرف سے اوڑی حملے پر پاکستان کیخلاف من گھڑت بیان بھارتی میڈیا پر نشر ہوتا رہا جس کی نیپالی وزیراعظم نے سختی سے تردید کی۔ ڈھاکہ میں دہشت گردی کے واقعہ میں بھارتی میڈیا نے ایک بنگلہ دیشی وزیر کی طرف سے پاکستان کیخلاف بیان جاری کردیا جس کی وزیر موصوف نے خود تردید کی۔
اوڑی حملے کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کوئی نئی بات نہیں۔ ممبئی اور پٹھانکوٹ حملوں کے الزامات بھی پاکستان پر لگائے گئے‘ انکے بھی بھارت پاکستان کو ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔ دونوں حملوں کی تحقیقات کیلئے پاکستانی ٹیمیں بھارت گئیں جن سے بھارتی حکام نے تعاون نہیں کیا۔ اجمل قصاب تک رسائی نہ دی گئی جسے عجلت میں پھانسی دیدی گئی۔ سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں انڈین فوجی مجرم نکلے۔ پاکستان نے ہر حملے کے بعد عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے پر زور دیا اس پر بھارت کبھی تیار نہ ہوا۔ پاکستان نے اوڑی حملے کی تحقیقات بھی عالمی عدالت سے کرانے کی پیشکش کی ہے اگر بھارت کے موقف میں ذرّہ بھر بھی صداقت ہو تو وہ پاکستان کی پیشکش قبول کرے۔ مگر وہ حقائق‘ اپنی سازش اور ڈرامہ بازی سامنے آنے کے خطرے کے باعث ایسا کرنے پر آمادہ ہے اور نہ کبھی ہوگا۔
برہان مظفروانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور بھارت کی بربریت عالمی سطح پر اجاگر ہورہی ہے۔ پاکستان اس مسئلہ پر پوری طرح کمٹڈ نظر آیا‘ وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے یواین او میں مسئلہ کشمیر پوری قوت سے اٹھانے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد بھارتی حکومت اور میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا۔ دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی بربریت‘ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور وزیراعظم نوازشریف کے ممکنہ خطاب سے ہٹانے کیلئے بھارت نے سازشوں کے تانے بانے بُنے‘ پاکستان کو دھمکیوں اور الزامات کا سلسلہ تیز کردیا۔اوڑی حملہ ایسی ہی ڈرامہ بازی کا شاخسانہ ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کے خطاب کے بعدبھارت زیادہ مکاری سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہا ہے۔ مظفروانی کو شہید قرار دینے پر وزیراعظم کیخلاف پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردوں کا سپورٹر قرار دینے کا شور اٹھا دیا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر اسلحہ اور فوج کی حقیقت گیدڑ بھبکیوں سے زیادہ نہیں۔ وہ دنیا پر اوڑی حملے کی آڑ میں اپنا جعلی اشتعال باور کرانا چاہتا ہے۔ دشمن کو بہرحال آسان نہیں لینا چاہیے۔ آج 65ء والی صورتحال نہیں‘ جب بھارت نے اچانک حملہ کردیا تھا‘ اس کو بھی پاک فوج اور قوم نے مل کر ناکام بنایا اور اسے شکست فاش سے دوچار کیا۔ اس کا بدلہ اس نے سازشوں اور جارحیت کے ذریعے بنگلہ دیش کو الگ کرکے لے لیا۔ آج حالات وہ نہیں۔ اسکی سازشیں ضرب عضب اور کراچی میں اپریشن سے ناکام بنائی جارہی ہیں۔ ممکنہ جارحیت سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل ہیں۔ بری اورفضائی افواج پہلے ہی حالت جنگ میں ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی جارحیت کی صورت میں ملک کے دفاع میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائیگی۔ بھارت کی اشتعال انگیزی کے جواب میں پاک فضائیہ کی مشقیں جاری ہیں جبکہ پاک بحریہ نے بھی ساحلی علاقوں میں مشقیں شروع کر دی ہیں۔ پاک فضائیہ کی تربیتی مشقیں ہائی مارک 2016 کے تحت موٹر وے پر دوسرے روز بھی فائٹرز جہازوںکی لینڈنگ اور ٹیک آف مشقیں جاری رہیں۔ گزشتہ روز وائس چیف آف نیول سٹاف وائس ایڈمرل خان ہشام بن صدیق نے ساحلی علاقوں تربت، مکران، جیوانی اور اورماڑہ میں بحری مشقوں میں مشغول پاک بحریہ کی یونٹس کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا۔
مسلح افواج ممکنہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں‘ قوم اپنی فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ پاکستان نے یواین او میں مسئلہ کشمیر پوری قوت سے اٹھانے‘ بھارتی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور جدوجہد آ زادی کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ حکومتی سطح پر یہ سلسلہ نہ صرف جاری رہنا چاہیے بلکہ اسے مزید تیز کیا جائے۔ بھارت نے بلوچستان میں علیحدگی کی آگ بھڑکانے کیلئے سرگرم براہمداغ بگٹی کی پناہ کی درخواست قبول کرلی اور بلوچستان میں ریڈیو نشریات شروع کرکے علیحدگی پسندوں کو پاکستان کیخلاف بھڑکانا شروع کر دیا۔ اس سے زیادہ عالمی برادمی کو بھارت کے پاکستان میں مداخلت کے اورکیا ثبوت درکار ہیں؟
کشمیر کاز پر قوم کا اتحاد اور حکومت کی کمٹمنٹ اپنی مثال آپ ہے۔ حریت قیادت نے بھی وزیراعظم نوازشریف کو انکی حقیقی ترجمانی کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کی ایک فضا بنتی نظرآرہی ہے۔ بھارت کی اس سے پریشانی عیاں ہے۔ بھارت کو سنبھلنے کا موقع نہ دیا جائے۔ کشمیری اپنی آزادی کیلئے لازوال قربانیوں کی تاریخ رقم کررہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی تین نوجوانوں کو بھارتی سفاک فورسز نے شہید کردیا۔ اب کشمیر اور کشمیریوں کی آزادی کا زیادہ دارومدار پاکستان کے کردار پر ہے جو حالیہ دنوں میں بہترین طریقے سے ادا کیا گیا اور منزل کے حصول تک اسی کی توقع اور کشمیریوں کو انتظار ہے۔