امریکی پارلیمانی پینل نے باور کرایا ہے کہ تمام مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنا درست نہیں اور امریکہ کو ڈرون حملوں سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ اس بات کا اظہار گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے آرمڈ فورسز کے ایک اہم اجلاس میں ہوا جو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر دہشتگرد حملوں کے 15 سال بعد دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکی کردار اور صورت حال کے حوالے سے منعقد ہوا تھا اور جس میں سیاسی اور عسکری ماہرین کو بلایا گیا تھا کہ وہ عالمی دہشت گردی اور طالبان کے نظریہ جہاد کے خلاف جنگ میں امریکی کامیابیوں اور ناکامیوں کی روشنی میں اس پر رائے دیں۔ امریکی تھنک ٹینک سے وابستہ ترکی اور عراق میں سابق امریکی سفیر جیمزجیفری نے حالات و واقعات کا تجزیہ کرتے ہوئے درست کہا کہ امریکہ کی انسداد دہشت گردی کی کامیاب کارروائیوں کے باوجود اورشام، مصر، لیبیا اور یمن میں فوجی آمریت کے خاتمے کے باوجود اعتدال پسند حکمرانی کے دروازے نہ کھل سکے بلکہ داعش کی صورت میں ایک نیا خطرہ پیدا ہو گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت انتہاء پسند جہادی تنظیموں کے نظریات سے متفق نہیں۔ مسلمان دہشت گردی کی وجوہات اور اس سے وابستہ خطرات سے کما حقہ آگاہ ہیں۔ انہیں دہشت گردی سے جوڑنا اور نتھی کرنا‘ یقیناً درست نہیں، امریکی تھنک ٹینک کے رکن جیمز جیفری کے بقول مسلمان امریکہ کے اصل اور ممکنہ اتحادی ہیں۔ ان کی مدد اور حمایت کے بغیر دہشت گردی کیخلاف جنگ جیتنا امریکہ کیلئے محض ایک خواب ہو گا۔ امریکی ایوان نمائندگان کمیٹی جیسے ایک معتبر ادارے کو اس حقیقت کا ادراک ہو جانا خوش آئند ہے۔ ضروری ہے کہ امریکی حکومت اب ڈومور کے تقاضے اور تحفظات کا اظہار کرنے سے گریز کرے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024