آبپاشی، زاعت کے محکموں کی نااہلی پنجاب میں سالانہ 45 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہونے لگا۔ سرکاری افسران شتر بے مہار، کاشتکار خوار ہونے لگے۔ 58 ہزار میں سے 15 ہزار کھالے منظور شدہ ڈیزائن کے مطابق پختہ نہ کرائے جا سکے ہر سال کروڑوں روپے اس مد میں خرچ ہوتے ہیں۔ یہ رپورٹ محکمہ زراعت پنجاب اور محکمہ آبپاشی کی نااہلی اور ملکی وسائل کے ضیاع کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایک طرف حکومت ہر سال آبپاشی کی سکیموں کی بہتری اور پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے کروڑوں روپے مختص کرتی ہے جو کرپٹ نظام کی بدولت افسروں، اہلکاروں اور نام نہاد کسان تنظیموں کے کرتا دھرتا ہڑپ کر لیتے ہیں اور حقیقی کاشتکاروکسان اس سے محروم رہتے ہیں۔ یوں زرخیز زرعی اراضی ضرورت کے مطابق پانی کے حصول سے محروم رہتی ہے۔ اس وقت پانی کی بڑی مقدار ناقص نظام آبپاشی، غیر پختہ کھالوں اور نہروں کی وجہ سے ضائع ہو جاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت آبپاشی اور زراعت کے محکموں کے ایسے نااہل اور کرپٹ منصوبہ سازوں، افسران اور اہلکاروں کو لگام ڈالے جو پانی کی کمی کا شکار اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی یعنی زراعت کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیںحکومت نہروں اور کھالوں کو پختہ کرکے آبپاشی کے جدید نظام اپناتے ہوئے پانی کے اس ضیاع کو روکے اگر حقیقی معنوں میں کسانوں کاشتکاروں کی مدد نہیں ہو رہی تو پھر اس سلسلے میں سالانہ جاری ہونے والے کروڑوں روپوں کے فنڈ ختم کئے جائیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38