اخباری اطلاعات کے مطابق کے ایم سی میں شدید مالی بحران کے باعث جہاں شہر کے ترقیاتی اوردیگر کام ٹھپ ہوکر رہ گئے وہیں ملازمین واجبات اورپنشن کیلئے پریشان ہیں ان اطلاعات کے مطابق پنشنرز کو ایک سال سے واجبات کی ادائیگیاں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے اکثر ملازمین کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے ‘شہر قائد کو نجانے کس کی نظر کھاگئی ہے کہ یہاں رہنے والا کوئی بھی شخص پرسکون اورمطمئنءنہیں ہرطبقہ اپنے مسائل میں سرسے پاﺅں تک الجھا ہوا ہے‘ پہلے عموماً یہ خیال ہوتا تھاکہ سرکاری نوکری مل جائے تو زندگی چین سے گزرجائے گی اوربڑھاپے میں پنشن سے نان شبینہ کا انتظام ہوجائے گا مگر اب اقتدار کے نشے میں مست بیورو کریسی اورحکومتی مافیا نے ان ملازمین کا یہ خواب بھی چکنا چور کردیا ہے۔ اب پرائیویٹ ملازمتوں کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمتوں میں چھوٹے ملازمین کا برا حال ہے۔ گزشتہ روز نارتھ کراچی ٹاﺅن کے ایک سابق پی آر او نے اخبارات کو کہا کہ بلدیہ وسطی کے چیئرمین کو فون کرکے میرے واجبات دلوادیں میرے گھر میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے اوربچے بھوکے سوتے ہیں ۔ ان سطور کے ذریعہ وزیراعلیٰ سندھ اورمیئر کراچی کی توجہ واجبات سے محرو م کے ایم سی کے پنشنرز کی طرف دلائی جاتی ہے ۔ شاید کہ اترجائے کسی دل میں مری بات۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024