جنیوا میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کے مستقل مندوب فرخ عامل نے جنرل اسمبلی کی اسلحہ کے عدم پھیلائو اور بین الاقوامی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شورش زدہ علاقوں میں روائتی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی منتقلی پر تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے علاقائی توازن خطرے میں پڑ جائیگا۔ انہوں نے بھارت کا نام لئے بغیر کہا کہ اسی طرح کے مشکلات پیدا کرنے والے رحجانات بالخصوص جنوبی ایشیا میں نظر آ رہے ہیں جہاں ایک ملک کے بھاری فوجی اخراجات کے اثرات دوسرے تمام ممالک پر پڑ رہے ہیں۔ فرخ عامل نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں سٹرٹیجک استحکام کیلئے پرعزم ہے۔
جنوبی ایشیا میں بھارت نے جو روش اختیار کر رکھی ہے اس کا کوئی جواز نہیں اسے کسی سے جنگ نہیں لڑنی، سوائے اسکے کہ ہمسایوں کو ڈرانا دھمکانا، علاقے میں چودھراہٹ قائم کرنا اور جو ملک خود داری کی راہ اختیار کرے، اسکے اندر، تخریبی کارروائیوں کیلئے ایجنٹ چھوڑنا، آزادی کی تحریک کو دبانا یہ ہیں وہ ضرورتیں جن کی خاطر وہ روائتی اور غیر روائتی اسلحہ کے دھڑا دھڑ انبار لگا رہا ہے۔ اسے اسلحہ اور ہتھیار وہ ممالک فراہم کر رہے ہیں جنہوں نے خود آزاد قوموں کو غلام بنا رکھا ہے۔ ان میں امریکہ اور اسرائیل سرفہرست ہیں۔ ان ملکوں کو اگر ذرا بھی امن عالم اور بین الاقوامی سلامتی سے دلچسپی ہو، تو وہ بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے سے انکار کردیں۔ بھارت کے ان رویوں اور پالیسیوں کے باعث پاکستان کو اپنے دفاع سالمیت اور سلامتی کیلئے بجٹ کا بھاری حصہ ہتھیاروں کیلئے وقف کرنا پڑتا ہے۔ جس سے اسکے عوام کی بہبود ، تعلیم اور صحت کے منصوبے متاثر ہوتے ہیں۔ بھارت کی 70 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے رہ رہی ہے۔ ایسے لوگوں کی تعداد کروڑوں میں ہے جن کے پاس رہنے کو مکان تک نہیں، وہ فٹ پاتھوں پر پیدا ہوتے ہیں، اور فٹ پاتھوں پر اپنی زندگی گزار کر رخصت ہو جاتے ہیں۔ بھارت جو رقم جنگی تیاریوں اور کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے اور پاکستان میں تخریب کاری اور بدامنی پھیلانے پر خرچ کر رہا ہے۔ اگر اسے اپنے عوام کی حالت بہتر بنانے پر خرچ کرے تو غربت دور ہو سکتی ہے۔ پاکستانی مندوب نے بالکل درست کہا ہے کہ پاکستان خطے میں اسلحہ کی دوڑ میں شامل ہے اور نہ اس کا خواہاں ہے لیکن بھارت کو اسلحہ فراہم کرنیوالے ملکوں سے یہ ضرور توقع رکھتا ہے کہ وہ بھارت کو اسلحہ دینے سے پہلے کم از کم یہ تو دیکھ لیا کریں کہ کیا واقعی بھارت کے دفاع کو ان ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کو اس صورتحال کا بہرصورت نوٹس لینا چاہیے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024