اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ اور قومی داخلی سلامتی پالیسی عبوری طور پر خلاف اسلام ہے۔ اس قانون میں استبدادی سیاست کا عنصر واضح ہے۔ اس پر مزید غور کرنے کے لئے جلد دفاعی قانونی اور سیاسی ماہرین کا اجلاس بلا کر غور کریں گے۔ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ضرور ہے لیکن اس کی ذمہ داری پارلیمنٹ کو اس بات سے آگاہ کرنا ہے کہ آیا قوانین قرآن و سنت سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ صدر پاکستان، صوبے کا گورنر یا وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی 2/5 اکثریت اگر کسی قانون کی شرعی و غیر شرعی حیثیت بارے دریافت کرے تو کونسل کو متعلقہ ادارے کو پندرہ یوم کے اندر اس کا جواب دینا ہوتا ہے لیکن تحفظ پاکستان ایکٹ کونسل کے پاس کسی نے بھیجا نہ ہی کسی نے کونسل سے شرعی و غیر شرعی ہونے بارے استفسار کیا۔ مولانا شیرانی کو قومی سلامتی کے معاملات میں خود بخود دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ اس قانون سے انہیں ذاتی طور پر کوئی اختلاف ہو سکتا ہے تو الگ بات ہے لیکن انہیں قومی معاملات میں ذاتی سوچ کو داخل نہیں کرنا چاہئے۔ تحفظ پاکستان ایکٹ قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے سے قبل قانونی دفاعی اور سیاسی ماہرین اس پر پہلے ہی اپنی رائے دے چکے ہیں لہٰذا اسلامی نظریاتی کونسل کو اس پر اپنی دکانداری چمکانے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل آئین و قانون میں متعین کردہ حدود میں رہ کر اپنا کام کرے۔ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو چیلنج نہ کرے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024