تھانہ گرین ٹاﺅن پولیس کے تشدد سے زیر حراست شہری شہزاد عرف مٹھو جاں بحق ہو گیا۔ لواحقین نے پولیس گردی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرے لگائے اور تھانے پر پتھراﺅبھی کیا ۔ جس سے ایک اے ایس آئی سمیت 3 اہلکار زخمی ہو گئے۔ 67 سال گزر چکے ہر حکومت نے تھانہ کلچر کی تبدیلی اور پولیس کی اصلاح کی بات کی لیکن عملی طور پر کوئی حکومت تھانہ کلچر کو تبدیل نہیں کر سکی۔ حکومت نے کرپشن اوررشوت ختم کرنے کے لئے پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اس کے باوجود پولیس سدھر نہ سکی۔ عرصہ دراز سے پولیس کی تحویل میں تشدد سے شہریوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے ہماری پولیس پروفیشنل ازم سے عاری ہے۔ پولیس کا ہر آئی جی عہدہ سنبھالنے کے بعد کہتا ہے کہ محکمے میں کالی بھیڑوں کی گنجائش نہیں۔ رشوت خوراور عوام دشمن پولیس افسران کو محکمہ سے نکال دیا جائے گا ۔لیکن آئی جی صاحب چند دنوں کے بعد اپنی کہی ہوئی باتوں کو بھول جاتے ہیں۔ اور پھر وہی مار دھاڑاوررشوت لے کر بے گناہوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے اور چوروں ،ڈاکوﺅں قاتلوں کو باعزت چھوڑنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔گزشتہ روز گرین ٹاﺅن لاہور میں پولیس نے نوجوان شہزاد کو پہلے تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتارا بعد ازاں منشیات فروشی کا مقدمہ درج کر دیا ۔ پولیس تھانوں میں یہ سلسلہ ختم ہونا چاہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف ہر دوسرے دن پولیس پرگرجتے برستے ہیں مظلوموں کی داد رسی کے لئے پولیس اہلکاروں کو معطل کرتے ہیں۔ لیکن دوچار مہینے کے بعد وہی پولیس اہلکار‘ اپنے عہدے پر بحال ہو کر ظلم جاری رکھتا ہے۔ حکومت کی اتنی کوشش کے باوجود پولیس گردی ختم نہیں ہو سکی تو حکمرانوںکے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے۔ انہیں پولیس کا قبلہ درست کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کرنا ہونگے۔اور ناانصافیوں پر مبنی پولیس کلچر کا مکمل خاتمہ کرنا ہو گا ۔ تاکہ غریب نہتے اور بے گناہ شہریوں کی پولیس حراست میں اموات کا سلسلہ رک سکے۔
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات
Apr 22, 2024