افغانستان سے انخلا کے بعد بھی امریکہ پاکستان کو جنگی اخراجات کی ادائیگی جاری رکھے۔ معاون امور خارجہ۔ شمالی وزیرستان میں بلاتفریق تمام طالبان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ افغانستان میں بھی کارروائی ضروری ہے۔ پاکستان اور افغانستان مشترکہ معاہدے کے تحت دہشت گردی کیخلاف تعاون اور شکایات دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ جنگی اخراجات کا حساب بے باک کرے۔ طارق فاطمی کا تھنک ٹینک سے خطاب۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے امریکہ کی خواہش پر اسکی ہرممکن مدد کی تاکہ دنیا میں پھیلے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کیا جا سکے مگر اسکے صلے میں جو توقعات پاکستان کو امریکہ سے تھیں وہ بہت کم پوری ہو سکیں البتہ پاکستان کو اسکی بڑی قیمت ابھی تک چکانی پڑ رہی ہیں۔ ہزاروں پاکستانی جن میں سویلین اور فوجی دونوں شامل ہیں اس جنگ کا ایندھن بنے اربوں روپے کی املاک تباہ ہوئی اور زمینی و فضائی راستوں کے استعمال کے ضمن میں بھی بھاری اخراجات برداشت کئے۔ اب امریکہ اور اسکے اتحادی افغانستان سے جا رہے ہیں تو پاکستان کی طرف سے جنگی اخراجات کی ادائیگی کی بات مطالبہ درست اور بروقت ہے کیونکہ ابھی تک امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے سامان کے انخلا کی راہداری بھی پاکستان ہی ہے۔ دریں اثنا شمالی وزیرستان میں جو دہشت گردوں کیخلاف آپریشن جاری ہے۔ اسکے بھاری اخراجات ہمیں بھی ادا کرنا پڑ رہے ہیں کیونکہ یہ نوبت بھی افغانستان اور امریکہ کی جنگ کے نتیجہ میں ہی پاکستان کے حصے میں آئی ہے اور اسکے نتیجے میں پاکستان کی اقتصادی حالت جو ہوئی وہ بھی سب کے سامنے ہے اس لئے بطور حلیف امریکہ کو چاہئے کہ وہ جنگی اخراجات کے ساتھ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھی پاکستان کی بھرپور مالی امداد جاری رکھے تاکہ عالمی امن کو دہشتگردوں کے خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024