وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ’’نیب نے مجھے آشیانہ ہائوسنگ سکیم کے حوالے سے پیش ہونے کا نوٹس دیا، اگرچہ یہ نوٹس بدنیتی پر مبنی تھا اسکے باوجود میں نے قانون کی حکمرانی کیلئے نیب میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا‘‘۔
شہباز شریف نے نیب کے سامنے پیش ہو کر اپوزیشن کے اس تاثر کی نفی کر دی کہ حکمران آئین و قانون کی بالادستی اور عمل داری پر یقین نہیں رکھتے، وہ خود اس سے پہلے بھی بارہا کہہ چکے ہیں کہ کرپشن ثابت ہوئی تو گھر چلا جائوں گا۔ اب یہ نیب کا فرض ہے کہ شہبازشریف کرپشن ثابت کرے اور الزام لگانے والوں کو بھی پابند کرے کہ وہ غلط الزام تراشی سے اجتناب کریں اور جو الزام لگایا جائے اسے ثابت کیا جائے اور ساتھ ہی واضح کر دیا جائے کہ اگر الزام لگانے والا الزام ثابت نہ کر سکا تو اسے کاذب اور خائن قرار دیا جائیگا۔ توقع ہے کہ اس طرح بہت سے لوگ سیاست کی دکان چمکانے کیلئے بلاثبوت بات کرنے سے باز آ جائینگے۔ اس وقت بعض سیاستدانوں نے احتساب کو مذاق بنا دیا ہے جس کی ہر قانون پسند کو مذمت کرنی چاہئے۔ ہر انسان کا یہ پیدائشی اور بنیادی حق ہے کہ اس کی عزت نفس کا احترام کیا جائے اور عدالتیں اس امر کو یقینی بنائیں کہ الزام ثابت ہونے سے پہلے کسی کو کرپٹ، بددیانت، قومی خزانہ لوٹنے والا اور خائن نہ کہا جائے اور جو ایسا کرنے پر مصر رہیں ان کا قانونی محاسبہ کیا جائے۔ عدلیہ اور نیب ایسے افراد کا سختی سے نوٹس لے جو سیاسی مخالفین کیخلاف یہ لغو دعوے کریں کہ وہ ان اداروں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔ سیاست دانوں کو عدلیہ اور نیب ہی آئین و قانون کا پابند بنا سکتی ہیں ورنہ اس وقت بیانات میں جو غیر ذمہ داری دیکھی جا رہی ہے وہ ملک میں انتشار اور افراتفری کا باعث بن سکتی ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024