گوجرہ میں بغیر پھاٹک کراسنگ پر ٹرین کار سے ٹکرا گئی۔ ایک ہی خاندان کے 6افراد جاں بحق، اہل علاقہ کا احتجاج ، پھاٹک لگانے کا مطالبہ ، میرے استعفیٰ سے حادثات رکتے ہیں تومجھے کوئی اعتراض نہیں: سعد رفیق
ریلوے کے بغیر پھاٹک والے کراسنگ پر حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کی متقاضی ہے کہ ملک بھرمیں جہاں کہیں بھی آبادی والے علاقوں میں ایسے کراسنگ ہیں وہاں پھاٹک لگا کر حادثوںکا سدباب کیا جائے۔ گوجرہ کے سانحہ میں ایک ہی خاندان کے 6افراد کی ہلاکت کے بعد وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا یہ کہنا کوئی معنی نہیں رکھتا کہ ان کے استعفیٰ سے حادثے رکتے ہیں تو انہیں کوئی اعتراض نہیں۔ عوام پوچھتے ہیں کہ آیا وزیر ریلوے کے مستعفی نہ ہونے سے ریلوے حادثات رک گئے ہیں؟بحیثیت وزیر ایسے حادثات کی روک تھام ان کی ذمہ داری میں شامل ہے۔ 4برسوں سے وہ2470 بغیر پھاٹک کراسنگ پر پھاٹک نہیں لگا سکے تو ریلوے حادثات کا ذمہ دار کس کو گردانا جائیگا۔ پی پی پی کی سابقہ حکومت نے ایسا کچھ نہیں کیا تو آپ ہی کر دیتے۔ اب آپ نے صوبائی حکومت سے اس کام میں تعاون مانگا تو پنجاب نے 61اور سندھ حکومت کے10کروڑ روپے دیئے ہیں۔ اگر پہلے ہی چاروں صوبوں سے کہا گیا ہو تا تو گنجان آبادی والے علاقوں میں انکے تعاون سے بآسانی پھاٹک لگائے جا سکتے تھے ۔ اگر وزیر موصوف کو ریلوے کی بہتری کیلئے صوبوں کا تعاون درکار ہے تو ریلوے کا اپنا بجٹ کس مد میں صرف ہورہا ہے۔ وہ بے شک صوبوں کا تعاون حاصل کریں مگر اس پر سیاسی پوائنٹ سکو رنگ سے گریز کیا جائے۔ اس پر سیاست بازی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ یہ انسانی زندگیوں کی بقا کا سوال ہے۔ ایسے حادثات روکنا ریلوے بنیادی طور پر وزارت ریلوے کی ہی ذمہ داری ہے۔