سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئر مین صابر بلوچ کی صدارت میں ہوا جس میں ارکان نے مطالبہ کیا کہ حامد میر پر حملے کا الزام آئی ایس آئی یا اور ادارے پر نہ لگایاجائے۔
معروف صحافی پر حملے کے فوری بعد ایک چینل نے پراپیگنڈے کی طرزپر آئی ایس آئی، اس کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر افسروں پر اس حملے میں ملوث ہونے کی الزام تراشی شروع کردی۔ یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔ بہت سے تجزیہ نگاروں نے حملے کے ساتھ ساتھ فوج کے خلاف بلا تحقیق اور کسی ثبوت کے زبان درازی کی بھی مذمت کی۔ حکومت کا اس حوالے سے رویہ نامناسب رہا۔اس کی طرف سے فوج کو اس طرح نشانہ بنائے جانے کا نوٹس نہیں لیا گیا۔ سینٹ کے اجلاس میں بجاطورپر کہا گیا کہ آئی ایس آئی پربلا تحقیق الزام تراشی نہ کی جائے۔ مذکورہ ادارے نے بھی کئی گھنٹے کی الزام تراشی کے بعد معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا لیکن اس وقت تک تیر کمان سے نکل چکا تھا۔ پاک فوج کی عالمی سطح پر بد نامی ہوئی اور خصوصی طورپر بھارت نے اس معاملے کو ضرورت سے زیادہ اچھالا۔ مذکورہ ادارے نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے جو فوج کی بد نامی کا مداوار نہیں ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی فوج کو اس طرح لاوارث نہ چھوڑے کہ جس کی زبان پر جو آئے وہ کہہ گزرے جو لوگ فوج کے خلاف دشنام طرازی کرتے رہے ان کو حکومت احتساب کے کٹہرے میں لائے۔بہتر ہے یہ کام بھی اس کمشن کو سونپ دیاجائے جو معروف صحافی پر حملے کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38