پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ رواں مالی سال 2016-17ءکے دوران 5 ارب 47 کروڑ ڈالر سے بھی تجاوز کر گیا جبکہ سٹیٹ بنک کی رپورٹ میں باور کرایا گیا ہے کہ یہ گزشتہ آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اس عرصے کے دوران کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ 2 ارب 48 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔ حکومت نے پہلے سات ماہ میں سٹیٹ بنک سے 772 ارب روپے قرضہ لیا جبکہ پنجاب، سندھ نے 18، 18 ارب اور بلوچستان نے 23 ارب روپے کا خالص قرضہ واپس کیا۔ ٹیکس وصولیوں میں مسلسل کمی کے باعث سٹیٹ بنک کی تازہ رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو 7 ماہ کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 140 ارب روپے سے زائد کمی کا سامنا ہے جس سے وزارت خزانہ کو بجٹ میں خسارہ کنٹرول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں نے بنکنگ سیکٹر سے 72 ارب روپے قرضہ لیا جبکہ خیبر پی کے نے 12 ارب اور آزاد کشمیر نے 70 کروڑ روپے قرض لیا۔ اگر اس طریقے سے معیشت کو مصنوعی سنبھالا دے کر اسکے مضبوط ہونے کے بلند بانگ دعوے کئے جا رہے ہیں تو یہ حکومت کےلئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔ قرضوں کا بوجھ لاد کر مضبوط کی جانیوالی معیشت پر کسی طرح اعتماد کرنا خود کو دھوکہ ینے کے مترادف ہے۔ یہ کسی بھی وقت گر سکتی ہے۔ معیشت کو ٹھوس بنیادوں پر قرضوں کا بوجھ کم کر کے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024