ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف وزری کر تے ہوئے فائر کئے جانیوالے راکٹ کے دو گولے پاکستانی حدود میں گر کر زور دار دھماکوں سے پھٹ گئے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
ایرانی سکیورٹی فورسز کی طرف سے پہلے بھی سرحد پار گولہ باری کے واقعات ہو چکے ہیں جن میں شدید جانی و مالی نقصان بھی ہوتا رہا ہے بعض ایسے ہی واقعات میں پاک ایران تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہوا تھا۔ ایران کی طرف سے سرحد پار دہشت گرد ی کے الزامات بھی عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ ایک آدھ مرتبہ تو ایران کی جانب سے پاکستان کے اندر گھس کر کارروائیوں کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔ پاکستان اور ایران دیرینہ دوست اور برادر مسلم ممالک بھی ہیں۔ دونوں کڑے وقتوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔ پاکستان ایران تعلقات میں سرد مہری اور ایک دوسرے پر الزامات کی نوبت بھارت کے ایران میں عمل دخل بڑھ جانے کے بعد آئی ہے۔ بھارت کے افغانستان میں عمل دخل سے پاکستان میں دہشت گردی کا ختم نہ ہونے والا سلسلہ شروع ہوا جو بدستور جاری ہے۔ بھارت کی طرف پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغانستان کی سر زمین استعمال کرنے کے باعث پاک افغان تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ اسکے ایجنڈے میں پاکستان میں دہشتگردی اور پاکستان کے پڑوسیوں سے تعلقات میں کشیدگی لانا بھی شامل ہے۔ افغانستان کی حد تک بھارت اس میں کامیاب ہے۔ چاہ بہار بندرگاہ میں تعاون کی آڑ میں بھارت ایران کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے کبھی گریز نہیں کریگا۔ دہشتگرد کلبھوشن کی ایران موجودگی اور اس کی طرف سے پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردوں کی مدد سے بھارت کی پاکستان کو شدید نقصان سے دو چار کرنے کی ذہنیت کا مسلمہ اور مصدقہ ثبوت ہے۔ایران کو پاکستان کے ساتھ دوستی، تعلقات کے فروغ کیلئے برادر اسلامی اور پڑوسی ملک ہونے کے ناطے بھارت کے اپنے ملک میں عمل دخل کو یکسر ختم کرنا ہوگا۔ دوسری صورت میں پاک ایران تعلقات میں پاک افغان تعلقات جیسی کشیدگی کا اندیشہ ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024