پاکستان میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کیلئے ابھی بہت سفر کرنا باقی ہے۔ بالخصوص دور دراز علاقوں میں بینکاری کی سہولت پہنچاتے ہوئے مالی خدمات سے محروم طبقے کو مالی خدمات کے دائرے میں شامل کرنے کیلئے کوششوں کو تیز کرنا ہو گا۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور بنگلہ دیش مالیاتی خدمات میں پاکستان سے آگے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں حکومتیں عوام کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کرتی ہیں جن کے بل بوتے پر عوام ترقی کی منازل طے کرتے ہیں۔ ماضی قریب میں ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے الیکٹرانک میڈیا کی اجازت دیکر عوام الناس کے اندر ایک شعور اُجاگر کیا پھر موبائل ٹیکنالوجی کے لائسنس جاری کئے آج اسی کی بدولت لمبے سفر سمٹ چکے ہیں، عوام کے کام آسانی سے ہو رہے ہیں۔ جمہوری حکومت کو بھی عوام کی بہتری کیلئے کوئی منصوبہ تشکیل دینا چاہئے۔ فنانشل ایکس سروے رپورٹ کیمطابق پاکستان میں گذشتہ 10 سال کے دوران مالیاتی نظام کا دائرہ کافی حد تک وسیع ہوا ہے تاہم اب بھی پسماندہ آبادی کا ایک بڑا حصہ مالیاتی خدمات سے محروم ہے جبکہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت اور بنگلہ دیش نے اس سلسلے میں کافی ترقی کی ہے۔ پاکستان میں کافی پرائیویٹ بنک چل رہے ہیں حکومت ان بنکوں کے دائر کار کو وسیع کرنے کی کوشش کرے۔ 2004ءمیں ہر ایک لاکھ افراد کیلئے 0.73 اے ٹی ایم دستیاب تھیں گو کہ اب ان میں کافی اضافہ ہوا ہے لیکن پسماندہ علاقوں میں مالیاتی خدمات کو پھیلایا جائے تاکہ دور دراز علاقے کے افراد بھی سہولیات حاصل کر سکیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024