بلوچستان کے صنعتی علاقے حب میں نامعلوم مسلح افراد نے 8 مزدوروں کو اغواءکرنے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔ اس ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونے والوں کا تعلق رحیم یار خان اور مظفر گڑھ سے ہے۔ وزیر اعظم اور سیاسی رہنماﺅں کی شدید مذمت۔
ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بلوچستان میں نفرتوں کے ایسے بیچ بوئے کہ پوری قوم ان عداوتوں کی فصل کو لاشوں کی صورت میں کاٹ رہی ہے۔ بلوچستان کے علیحدگی پسندوں نے علم کی شمع روشن کرنیوالے پنجابی آبادکار اساتذہ کو چن چن کر قتل کیا۔ بعد ازاں بیوورکریسی میں جن افراد کا تعلق پنجاب سے تھا‘ ٹارگٹ کیا گیا۔ اب وہاں پر مزدوری کرنیوالے افراد کے شناختی کارڈ دیکھ کر انہیں قتل کیا جارہاہے۔ مظفر گڑھ اور رحیم خان کے یہ مظلوم 8 افراد سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد حب میں مزدوری کی غرض سے گئے تھے جنہیں بے دردی سے قتل کیا گیا جبکہ ان افراد کے ساتھ ہی اغوا کیے گئے لسبیلہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو رہا کر دیا گیا۔ یہ انتہاءپسندانہ جنونی سوچ پاکستان کی سالمیت کرنے کے بیرونی ایجنڈے پر مبنی ہے۔ حکومت پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صوبوں کے مابین اہم آہنگی اور محبت کو فروغ دینے کے اقدامات کرے۔ مسلم لیگ ن نے بلوچستان میں ڈاکٹر عبدالمالک کو اسی لیے وزیر اعلیٰ بنایا کہ وہ صوبائی تعصب کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسندوں کو بھی سیاست کے قومی دھارے میں شامل کرینگے لیکن ابھی تک وہ اس مقصد میں کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ پنجاب اسمبلی کے جاری اجلاس میں پیپلز پارٹی کی طرف سے اس سانحہ کیخلاف مذمتی قرار داد پیش کی گئی۔ حکومت پنجاب نے لواحقین کیلئے 10 لاکھ روپے کا بھی اعلان کیا۔ حکومت وقتی اقدامات کرنے کی بجائے ان نفرتوں کو محبتوں میں تبدیل کرنے کا مستقل انتظام کریں تاکہ صوبوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہو سکیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38