آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز ان 10مزید دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی جن کو فوجی عدالتوں نے دہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں سزائے موت سنا رکھی تھی۔ یہ افراد معصوم و بے گناہ ، شہریوں ، فوجیوں کے قتل اور قانون نافذ کرنے اور تعلیمی اداروں پر حملوں سمیت دہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں ملوث تھے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان دہشت گردوں کے ہاتھوں41سکیورٹی اہلکار قتل اور33افراد زخمی ہوئے تھے اور ان کے قبضے سے اسلحہ اور بارود مواد بھی برآمد کیا گیا اور ان کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا۔ پاکستان دہشت گردی کی عالمی جنگ میں امریکہ کا اتحادی ہونے کے باعث طویل عرصہ سے مختلف دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں کا نشانہ بنا ہوا ہے جس کے باعث اسے بے پناہ جانی اور مالی نقصان ہواہے۔ پاک افواج نے آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد جیسے کامیاب آپریشن کر کے ان دہشت گرد گروپوں کا صفایا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ بے گناہ اور معصوم شہریوں کے جان و مال سے کھیلنے اور ملک میں خوف و ہراس اور ابتری پھیلانے والے افراد یقیناً کسی ہمدردی اور رحم کے مستحق نہیں۔ ان کو پھانسی پر لٹکاکر ہی ان میں خوف پیدا کیا جا سکتا اور انہیں مستقبل میں اس طرح کی کارروائیاں کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ تا ہم سزاکے اس سارے عمل میں مروجہ قانونی تقاضوں کو بہر صورت ملحوظ رکھنااور ان کو پورا کرنے کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے تا کہ انصاف کی عملداری پر کوئی حرف نہ آئے اور جرائم پیشہ افراد بھی اپنے کئے کی سزا پا کر اپنے کیفر کردار کو پہنچ جائیں۔معاشرے کو امن و امان کا گہوارہ بنانے کے لئے جہاں قانون نافذ کرنے والوں نے کردار ادا کرنا ہے‘ وہیں عام شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہونا اور اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024