سکارٹ لینڈ کی برطانیہ سے آزادی کیلئے ریفرنڈم کے غیر حتمی نتائج سامنے آگئے ہیں غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سکاٹ لینڈ کے 54 فیصد شہریوں نے برطانیہ سے علیحدگی کیخلاف رائے دی۔ جبکہ 45 فیصد نے علیحدہ ریاست کے حق میں ووٹ دیئے ہیں سکاٹ لینڈ کے نیشنلسٹ رہنمائوں نے شکست تسلیم کر لی ہے۔
برطانیہ نے سکاٹ لینڈ کے عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے انکے آزادی کیلئے ریفرنڈم کے مطالبے کو تسلیم کیا لیکن ریفرنڈم میں 54 فیصد شہریوں نے برطانیہ کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا۔ جیسے تحریک آزادی کے روح رواں رہنمائوں نے کھلے دل سے تسلیم کیا ہے یہی آزادی کا حق برطانیہ دیگر ملکوں کو بھی دے۔ مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے قبضہ میں دیکر برطانیہ برصغیر سے گیا تھا آج برطانیہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے کشمیریوں کو بھی حق خودداریت لے کر دے۔ بھارت نے خود ہی اقوام متحدہ میں اقرار کیا تھا کہ وہ کشمیریوں کو حق خودداریت دیگا لیکن 67 سال گزرنے کے باوجود بھارت غاصبانہ قبضے کو طول دے رہا ہے۔ گورنر پنجاب چودھری سرور نے سکاٹ لینڈ کے ریفرنڈم میں بڑا مثبت کردار ادا کر کے برطانیہ کو ٹوٹنے سے بچا لیا ہے۔ چودھری سرور 1997ء سے 2014ء تک گلاسگو میں برطانوی پارلیمنٹ کے رکن رہے ہیں ان کا وہاں اچھا اثر ورسوخ ہے ریفرنڈم میں کل 42 لاکھ 83 ہزار 323 رجسٹرڈ ووٹروں نے حصہ لیا ہے جبکہ اس میں ایشائی باشندوں کی تعداد ایک لاکھ 40 ہزار ہیں۔ اور ان میں 49 ہزار 361پاکستانی ہیں جنہوں نے چودھری سرور کے کہنے پر علیحدگی کی مخالفت میں ووٹ ڈالے ہیں۔ چودھری سرور کی کوششوں سے برطانیہ ٹوٹ کر دوسرے درجے کا ملک بننے سے تو بچ گیا ہے لیکن برطانیہ کو سکاٹ لینڈ کے عوام کے حقوق کا خیال رکھنا ہو گا۔ اور یہ سوچنا ہو گا کہ 3 سو سال تک برطانیہ کا حصہ رہنے والے سکاٹ لینڈ کے عوام نے آزادی کا مطالبہ کیوں کیا؟ بھارت بھی کشمیریوں کی آزادی کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے انہیں سیلاب میں ڈبونے کی بجائے ریفرنڈم کی اجازت دے تاکہ سکاٹ لینڈ کے عوام کی طرح کشمیریوں کی خواہش بھی دنیا کے سامنے آسکے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024