جھنگ میں ماموں کی پسند کی شادی کرنے کے بدلے میں آٹھ سالہ بھانجی ونی کر دی گئی۔ ونی کا فیصلہ پنچایت نے کیا جبکہ پولیس نے بچی کے والد کو گرفتار کر لیا۔
چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت کم عمر بچوں کی شادی کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ شادی کیلئے بچوں کی بلوغت کی عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے۔ ہمارے ہاں عموماً غیرت کے نام پر قتل ہوتے ہیں۔ قتل ریاست کیخلاف جرم ہے۔ موجودہ حکومت نے اس حوالے سے قانون سازی کا اعلان کیا مگر اس پر عمل نہ ہو سکا۔ ونی ، سوہارہ اور کار و کاری جیسی قبیح رسموں کیخلاف قانون موجود ہے مگر دیگر بہت سے قوانین کی طرح یہ قانون بھی متعلقہ اداروں کی مصلحتوں کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔ خواتین پر گھریلو تشدد کیخلاف تحفظ نسواں بل منظور ہو چکے ہیں مگر یہ بھی متعلقہ اداران نے تاک نسیاں پر رکھ چھوڑے ہیںتاہم ادارے اور انکے اہلکار عدلیہ کا حکمرانوں پر کوڑا برسنے پر فعال و متحرک ضرور ہو جاتے ہیں، پھر دن دیکھتے ہیں نہ رات احکامات پر عمل کر دکھاتے ہیں۔ اسکی تازہ ترین مثال قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم مفتی عبدالقوی کی گرفتاری ہے۔ مفتی صاحب درخواست ضمانت مسترد ہونے پر پولیس انسپکٹر کو چکمہ دے کر عدالت سے فرار ہوگئے۔ اس پر ڈی پی او نے سخت احکام دیتے ہوئے مذکورہ انسپکٹر کو گرفتار کرا دیا۔ جبکہ مولانا کو جھنگ سے گرفتار کر لیا گیا ۔ ادارے قانون کے مطابق عمل کریں تو ونی ، سوہارہ اور کارو کاری جیسی قبیح رسموں سے نجات ممکن ہے۔ ونی جیسے فیصلے کرنیوالی نام نہاد پنچائتوں کیخلاف مروجہ قوانین کے مطابق سزائوں پر عمل کی ضرورت ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024