سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے گزشتہ روز لاہور میں ایک نشست میں کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی خطے میں انتہائی اہم ہے۔ لہٰذا اگر پاکستانی حکومت چاہے تو سعودی عرب پاک بھارت کشیدگی اور مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے تیار ہے۔ دریں اثنا پاکستان نے ایک بار پھر بھارت کو خبر دار کیا ہے کہ سرحدوں پر اشتعال انگزیوں سے خود اسے نا قابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ بات گزشتہ روز دونوں ملکوں کے ڈائریکٹرزجنرل ملٹری آپریشنز( ڈی جی ایم اوز) کی فون پر بات چیت میں کہی گئی۔ اُدھر مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کے مظالم جاری ہیں۔ گزشتہ روز کی کارروائیوں میںسات بے گناہ کشمیری شہید کئے گئے۔
سعودی عرب اور پاکستان دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان گہرے تعلقات ہیں‘ اول الذکر نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ برادر ملک کے سفیر مکرم کی طرف سے پاکستان کی مشکلات کا احساس حوصلہ افزا ، اور پاکستان اور بھارت کے درمیان ، تنازع اور کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کی اپنے ملک کی جانب سے پیش کش خوش آئند ہے۔ اگر یہ مسئلہ عالمی اداروں کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کی مرضی و منشا کے مطابق حل ہو جائے تو علاقے کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ خطے میں امن و استحکام آئے گا۔ پاکستان تو دل و جان سے چاہتا ہے کہ ایسا ہی ہو! لیکن بھارت کی پالیسیاں دیکھ کر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ امن کی راہ اختیار کرنے پر راضی نہیں ہوگا۔ بہر کیف ہمیں خوشی ہوگی کہ اگر ہمارے مخلص دوست اور امن پسندملک امن عالم کے لئے خطرہ اس مسئلہ کو حل کرانے میں کامیاب ہوجائیں۔ بنا بریں پاکستان تو سعودی بھائیوں کی اس پیش کش کا دل وجان سے خیر مقدم کرے گا۔
جب سے سی پیک منصوبے پر کام شروع ہوا ہے بھارت نے پاکستان میں بد امنی پھیلانے میں دہشت گردوں کا برابر کا ساتھ دیا ہے۔ سرحدوں پر بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ میں اضافہ ہو چکا ہے جن سے بے گناہ اور معصوم شہری شہید ، ان کے ڈھورڈ نگر ہلاک اور فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ بھارت مشرقی سرحدوں کو غیر محفوظ بنا کر پاکستان کو دبائو میں رکھنا چاہتا ہے‘ وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان اپنے تعمیراتی اور ترقیاتی کاموں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بھرپور توجہ دے سکے۔ ڈی ایم جی اوز نے بھارت کو تنبیہ کرکے ایک اچھا اقدام کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے جارحانہ رویوں کو عالمی سطح پر بھی اٹھانے کی ضرورت ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024