آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی تاریخی جیت پر اور بھارت کی ذلت آمیز شکست پر مقبوضہ کشمیر میں زبردست جشن منایا گیا تاہم شکست سے بوکھلائی بھارتی فوج نے گھروں میں گھس کر کشمیری عورتوں‘ بچوں اور مردوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے 35 افراد شدید زخمی ہوگئے۔
اکثرکشمیری خود کو پاکستانی سمجھتے اور کشمیر کے قانونی طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کے حامی ہیں۔مقبوضہ وادی میں ساڑھے سات لاکھ جدید اور مہلک ہتھیاروں سے لیس فوج بھیانک تشدد سے کشمیریوں کی رائے اپنے حق میں تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہے مگر کشمیریوں کے دل پاکستان کیساتھ دھڑکتے ہیں،اس کا اظہار وہ اپنی جان کو خطروں میں ڈال کر اور لاکھوں کشمیری تو جاں فدا کر کے کر چکے ہیں۔گزشتہ روز سری نگر‘ بارہمولا شوپیاں سمیت کشمیر بھر میں پاکستان بھارت کرکٹ میچ کے فائنل سے قبل ہو کا عالم تھا تاہم پاکستانی بلے بازوں کے ہاتھوں بھارتی باﺅلروں کی پٹائی شروع ہونے پر پاکستان زندہ باد اور آزادی کے نعرے گونجنے لگے‘ پاکستانی ٹیم کی عظیم الشان کامیابی پر کشمیری نوجوان‘ عورتیں‘ بچے اور بوڑھے پاکستان زندہ باد اور آزادی کے نعرے لگاتے گھروں سے باہر آ گئے‘ نوجوان خوشی سے ناچنے لگے جبکہ جگہ جگہ آتشبازی سے تاریکی میں ڈوبی وادی کشمیر روشن ہو گئی ۔ بھارت کی ذلت آمیز شکست سے جلے ہوئے بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں پر بلاوجہ وحشیانہ تشدد کرکے اپنا غصہ نکالا‘ شوپیاں میں درجنوں بھارتی فوجی کشمیریوں کے گھروں میں دیواریں پھاند کر داخل ہو گئے اور مکینوں پر بلااشتعال وحشیانہ تشدد شروع کر دیا جس سے 35 افراد شدید زخمی ہوئے ان میں 12عورتیں بھی شامل ہیں۔
بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے پر تیار نہیں جبکہ ایسے واقعات کشمیریوں کی رائے جانچنے کا بیرو میٹر ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جب بھی کٹھ پتلی انتظامیہ کی زیر نگرانی انتخابات ہوئے 80 فیصد لوگوں نے بائیکاٹ کرکے بھارت کے ساتھ رہنے سے انکار کا فیصلہ دیا۔ حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی بھارت سے نفرت میچ میں ظاہر ہو جاتی ہے‘ یہی درست ہے۔ عالمی برادری کو کشمیریوں کی رائے کا احساس کرتے ہوئے ان کو استصواب کا حق دلانا چاہئے۔ اسکے ساتھ ہی اقوام انسانی حقوق کی پامالی خصوصی طور پر گزشتہ روز کے بہیمانہ تشدد کا بھی نوٹس لیں جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
افغانستان میں پاکستانی قونصل
خانے کے دو اہلکاروں کا اغوا
افغانستان میں پاکستانی قونصل خانہ کے 2 اہلکار لاپتہ۔ افغان خفیہ ایجنسی کی طرف سے اغوا کا خدشہ‘ جلد بازیاب کرایا جائے۔ دفتر خارجہ۔ پکتیا میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملہ 5 اہلکار اور 4 حملہ آور ہلاک۔ پاکستان خطہ میں امن کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا۔ ملیحہ لودھی۔ چین کا افغانستان میں امن مشن شروع کرنے کا عندیہ۔
افغانستان میں حالات دن بدن حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ دہشت گردی کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ طالبان نے گذشتہ روز صوبہ پکتیا میں بھی پولیس ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ کیا۔ جس میں 5 اہلکار اور 4 حملہ آور مارے گئے۔ اس سے قبل کابل میں بھی حساس علاقوں میں ہونیوالے خودکش دھماکے ظاہر کرتے ہیں کہ افغان حکومت سوائے پاکستان پر الزام تراشی کے ہر معاملے میں ناکام ہے۔ گذشتہ روز جلال آباد سے پشاور آنےوالے پاکستانی قونصل خانے کے دو اہلکار اچانک لاپتہ ہو گئے۔ کابل حکام کو خدشہ ہے کہ انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے اس پر اپنے شدید ردعمل میں افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد مغوی اہلکاروں کو بازیاب کرائے۔ پاکستان کی خواہش رہی ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو وہاں خانہ جنگی کے برے اثرات پاکستان پر بھی پڑتے ہیں۔ گذشتہ روز نیویارک میں افغان سفیر کے افطار ڈنر میں پاکستان کی مستقل نمائندہ ملیحہ لودھی نے بھی انہی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی علاقے میں اور امت مسلمہ میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہی دگرگوں حالت کے باوجود چین جیسے محتاط رویہ رکھنے والے ملک نے بھی افغانستان میں قیام امن کیلئے سفارتی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اگرچہ کئی ممالک اس کوشش میں ناکام ہو چکے ہیں لیکن اگر عالمی برادری چین کی کوششوں کا ساتھ دے تو ہو سکتا ہے یہ بیل منڈھے چڑھ جائے۔ پاکستان بھی اس کام میں چین کا بھرپور ساتھ دے سکتا ہے۔ تاکہ اسکے پڑوس میں امن قائم ہو سکے۔
شہباز شریف گرین پنجاب کیلئے کوشاں
مسلم لیگ ن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کسانوں کی خوشحالی کےلئے کھاد کی قیمتوں میں کمی کو آئندہ مالی سال میں بھی برقرار رکھا جائےگا، پنجاب حکومت چھوٹے کسانوں کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے زرعی ٹیوب ویلوں پر 6 ارب سے زائد سیلز ٹیکس خود ادا کریگی، زرعی معیشت کو مستحکم اورچھوٹے کاشتکار کو انکے پاﺅں پر کھڑا کرینگے، زرعی شعبے کی بہتری کیلئے اقدامات جاری رکھیں گے۔
تعلیم اور صحت کی طرح زرعی شعبے کو بھی ماضی کے ادوار میں نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔ یہ وہ شعبہ ہے جس نے بدترین حالات میں بھی ملکی معیشت کو مشکلات کے باوجود سہارا دیئے رکھا۔ دہشتگردی سے پاکستان کی معیشت زبوں حال ہوئی۔ نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان آنے سے گریز کیا بلکہ مقامی سرمایہ کار بھی اپنے کاروبار بیرون ممالک لے گئے۔ ان حالات میں زرعی شعبے نے اپنا کردار جاری رکھا حالانکہ پانی کی کمی ہوتی ہے۔ کھادیں اور ادویات مہنگی ہیں اور ٹیکسوں کی بھی بھرمار ہے۔ شہباز شریف پنجاب میں گرین انقلاب کیلئے کوشاں ہیں۔ کھاد کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، زرعی ٹیوب ویلوں پر اربوں روپے کا سیل ٹیکس حکومت کی طرف ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جہاں ضروری سمجھا جاتا ہے کسانوں کو امداد، سبسڈی اور آسان شرائط پر قرض دیئے جاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی گرین پنجاب کی کوششیں جلد بار آور ہوتی نظر آتی ہیں۔ ضرورت کسان پر لگے کئی قسم کے ٹیکسوں میں کمی لانے کی ہے۔ کسان اور جاگیردار میں فرق ملحوظ رہنا چاہئے چھوٹے کسانوں اور کاشتکاروں کو ٹیکسوں سے نجات ملنی چاہئے جبکہ بڑی جاگیروں پر ضرور ٹیکس لگائے جائیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024