مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن پر بھارتی فوجی جارحیت میں اضافہ ٹرمپ‘ مودی گٹھ جوڑ کا شاخسانہ
بھارتی فوج نے ایک بار پھر سیالکوٹ میں ورکنگ بائونڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جس کے نتیجہ میں دو خواتین سمیت تین افراد شہید اور پانچ خواتین سمیت سات شہری زخمی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی سرحدی فورس نے کندن پور میں سول آبادی کو نشانہ بنایا تاہم پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا جس سے ایک بھارتی فوجی ہلاک اور ایک کیپٹن سمیت متعدد زخمی ہوئے جبکہ کئی بھارتی چیک پوسٹیں تباہ ہوگئیں اور بھارتی سورما اسلحہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ہمارے نامہ نگار کے مطابق سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری کے ہریال‘ چاردا‘ باجڑا گڑھی‘ سچیت گڑھ‘ چیراڑ اور ظفروال سیکٹر میں اور پھر شارا جورئیہ‘ شری سکروڑ اور کانڈا میں بھارت جنگی جنون سے باز نہ آیا اور وہاں یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے ایک نوجوان فیض شہید ہوا جبکہ اس سے قبل دو خواتین پروین بی بی اور عائشہ بھارتی گولہ باری سے شہید ہوئیں۔ اس بھارتی اشتعال انگیزی کی اطلاع پا کر ڈی جی رینجرز اظہر محمود حیات اور کورکمانڈر گوجرانوالہ لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی نے سیالکوٹ کا دورہ کیا اور شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان رینجرز پنجاب نے بھارتی فوج کی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا۔ اس بھارتی اشتعال انگیزی کے بعد بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے بھارتی سکیورٹی فورسز کی کنٹرول لائن کے پار سے فائرنگ گولہ باری پر پاکستان کا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بھارتی سفارتکار سے اس امر کا تقاضا کیا کہ جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرائی جائے اور بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کنٹرول لائن پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بھارتی جارحیت دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے‘ پاکستان کی بہادر مسلح افواج بھارتی فورسز کو منہ توڑ جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں اور پوری قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
بھارت کی انتہاء پسند مودی سرکار کے پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کیخلاف عزائم تو نریندر مودی اور انکی پارٹی بی جے پی کے اس انتخابی منشور سے ہی کھل کر سامنے آگئے تھے جس کی بنیاد پر نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم چلائی اور اس مہم کے دوران بھی دوستی بس اور سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ بھارت میں موجود پاکستان کے دانشوروں‘ فنکاروں اور کھلاڑیوں پر بھی حملے کرکے انہیں پاکستان واپس جانے پر مجبور کیا جاتا رہا۔ مودی کے وزیراعظم منتخب ہونے کے ساتھ ہی پاکستان کے ساتھ بھارتی سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا اور بھارتی سکیورٹی فورسز نے ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی سرحدی چوکیوں اور ملحقہ سول آبادیوں پر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کر دیا جو ہنوز جاری ہے اور آج بھارتی جنونیت نے پاکستان اور بھارت کے مابین عملاً جنگ کی کیفیت پیدا کردی ہے۔ اس حوالے سے مودی سرکار کے عزائم پہلے ہی پاکستان کیخلاف ننگی جارحیت کے راستے نکال رہے تھے جبکہ امریکی انتخابات میں ری پبلکن انتہاء پسند ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے مودی سرکار کے حوصلے مزید بڑھ گئے اور اس نے امریکہ سے جدید جنگی ہتھیاروں اور جوہری تعاون کے نئے معاہدے کرکے اپنی جنگی استعداد میں مزید اضافہ کرلیا جبکہ نریندر مودی کے دورۂ واشنگٹن سے سامنے آنیوالے ٹرمپ‘ مودی گٹھ جوڑ سے پاکستان کے علاوہ پورے خطے کی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے۔ مودی تو پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے عزائم کا بھی فخریہ اعلان و اعتراف کرتے نظر آتے ہیں جنہوں نے وزیراعظم کے منصب پر فائز ہونے کے بعد ڈھاکہ جا کر 71ء کی پاک بھارت جنگ میں مکتی باہنی کی پاکستان توڑو تحریک میں عملی طور پر حصہ لینے کا فخریہ اعتراف کیا اور پھر بلوچستان کے نام نہاد علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کا اعتراف کرنے میں بھی کوئی جھجک محسوس نہ کی۔ انہوں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنے کی بھی اعلانیہ سازشیں کیں جبکہ افغانستان میں امن کی بحالی کے نام پر ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کو خطے کی نگرانی کا کام سونپ کر مودی سرکار کے حوصلے مزید بڑھائے۔ اسی زعم میں سابق اور موجودہ بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کی بڑ مار کر پاکستان کے مقابل بھارتی جنگی استعداد کی برتری ظاہر کی جاتی رہی ہے جبکہ مودی سرکار نے دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کیلئے بھی اپنا سازشی نیٹ ورک قائم کیا جو بھارتی ’’را‘‘ کے حاضر سروس جاسوس دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی سربراہی میں بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی متعدد وارداتوں میں شریک رہا ہے جس کا وہ خود بھی اعتراف کرچکا ہے۔ اس طرح پاکستان کی سلامتی کیخلاف مودی سرکار کی گھنائونی سازشوں کے شواہد اور ثبوت جابجا بکھرے پڑے ہیں جنہیں پاکستان کی جانب سے ایک ڈوژیئر کے ذریعے اقوام متحدہ اور امریکی دفتر خارجہ میں بھی پیش کیا جاچکا ہے۔ اسکے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کی مودی سرکار کو تھپکی دے کر اور اسے پاکستان کی نگرانی کا کردار سونپ کر درحقیقت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی اسکی سازشوں کو تقویت پہنچائی ہے جبکہ اب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ایک ہفتے پر محیط دورہ بھارت سے پاکستان کی سلامتی کیخلاف ہنودویہود و نصاریٰ گٹھ جوڑ کی پرتیں مزید کھل گئی ہیں۔ یہ گٹھ جوڑ درحقیقت پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی پر شب خون مارنے کی نیت سے کیا گیا ہے جس کیلئے ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار غیرمحفوظ ہونے کا پراپیگنڈا کرکے ان پر شب خون مارنے کی حکمت عملی طے کئے بیٹھی ہے اور ٹرمپ انتظامیہ یہ کام بھارت اور اسرائیل سے لینا چاہتی ہے۔ بھارتی جنگی جنونیت کا اس سے ہی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے پانچ ہزار کلومیٹر کی دوری تک مار کرنیوالے اپنے اگنی بیلسٹک میزائل کا چوتھا تجربہ بھی کرلیا ہے اور امریکی سرپرستی سے حاصل ہونیوالی اس طاقت کے زعم میں ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن پر اپنی سیکورٹی فورسز کے مظالم کی انتہاء کر رکھی ہے۔ کنٹرول لائن پر پاکستان کی جانب روزانہ کی بنیاد پر کی جانیوالی بھارتی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان سکیورٹی فورسز کے بیسیوں افسران و اہلکار اور ایک سو سے زائد سویلین باشندے شہید ہوچکے ہیں۔ زخمی ہونیوالوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے جبکہ بھارتی فورسز کی پیدا کردہ خوف و ہراس کی اس فضا میں ہزاروں افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔ اس سلسلہ میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے صرف رواں مہینے کے دوران گزشتہ روز جو تفصیلات جاری کی ہیں‘ اسکے مطابق موجودہ 18 روز میں بھارتی فورسز نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر سیزفائر کی 110 سے زائدبار خلاف ورزی کی جبکہ گزشتہ برس بھارت کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی دو ہزار کے قریب خلاف ورزیاں کی گئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت نے موجودہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی اپریشن اور جعلی ان کائونٹرز کے ذریعے ایک پچاس سالہ شخص سمیت چھ کشمیریوں کو شہید کیا ہے جبکہ بھارتی آرمی چیف جنرل راوت بپن کی جانب سے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کی دھمکیوں سے سرحدی صورتحال مزید کشیدہ ہوچکی ہے چنانچہ پاکستان نے اسی تناظر میں اقوام عالم کو باور کرایا ہے کہ بھارتی عزائم خطے میں امن کیلئے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔
پاکستان بھارتی جنونیت اور اسکی جنگی تیاریوں سے غافل ہرگز نہیں اور اسکی مشاق سکیورٹی فورسز کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہمہ وقت مستعد و تیار ہیں اس لئے مودی سرکار کو کسی زعم میں نہیں رہنا چاہیے۔ اسے پاک فضائیہ کی جانب سے پوری مستعدی کے ساتھ بھارتی ڈرون مار گرانے اور کنٹرول لائن پر پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی فوری اور مسکت جوابی کارروائیوں سے اپنی فوجوں کے ہونیوالے نقصانات سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا بخوبی اندازہ لگا لینا چاہیے۔ اس تناظر میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے مودی سرکار کو بجا طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ پوری پاکستانی قوم دفاع وطن کیلئے اپنی جری و بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہے اس لئے پاکستان کے دفاعی حصار کو توڑنا اس کیلئے لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہوگا۔
اس وقت ملک کو جن اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور ٹرمپ مودی گٹھ جوڑ سے ملک کی سرحدوں پر پیدا ہونیوالے جن سنگین خطرات کا سامنا ہے‘ وہ آج قومی اتحاد و یکجہتی کے ہی متقاضی ہیں۔ اس کیلئے ملک کی تمام سول اور عسکری قیادتوں کا بھی ایک صفحے پر آنا ضروری ہے اور سیاسی منظرنامے پر بھی قومی سیاسی قائدین کے باہمی سرپھٹول سے پیدا ہونیوالے عدم استحکام کے تاثر کو زائل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ہماری قومی قیادتیں بلیم گیم کی سیاست کو طاق پر رکھ کر دفاع وطن اور استحکام وطن کیلئے یکسو ہو جائیں۔ اگر ملک ہے تو یہاں سیاسی دکانداریاں بھی چلتی رہیں گی اس لئے دفاع وطن آج ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔