کوئٹہ میں چند گھنٹوں کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے بلوچستان کانسٹیبلری کے 2 اہلکار اور انسداد پولیو ٹیم کی خاتون رضا کار بیٹی سمیت شہید ہو گئی۔ سکینہ پولیو ٹیم کا حصہ تھی جبکہ اس کی بیٹی رضوانہ والدہ کے ساتھ ہیلپر کے طورپر کام کرتی تھی۔ دونوں خواتین پولیو مہم کے سلسلے میں علاقے میں پولیو کے قطرے پلا رہی تھیں۔
بلوچستان کانسٹیبلری کے تین اہلکاروں کو دہشت گردوں نے اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب یہ ڈیوٹی پر جا رہے تھے۔ خواتین کو قطرے پلانے کے دوران شہید کیا گیا۔ حیران کن امر ہے کہ خواتین پولیو ورکرز کے ساتھ سکیورٹی نہیں تھی۔ یہاں یہ بھی المیہ ہے کہ خود سکیورٹی اہلکار بھی اسی روز دہشت گردی کا شکار ہوئے۔ یہ کارروائی علیحدگی پسندوں کی ہے یا فرقہ پرستوں کی۔ نہایت قابل مذمت اور مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کی متقاضی ہے۔ نئی نسل کو معذوری سے بچانے کے حکومتی عزم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ظلم اور خواتین کا قتل انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ دونوں واقعات کے مجرم ناقابل معافی ہیں۔ ایسے واقعات کے اعادہ کو ہر صورت روکنے کی منصوبہ کرنی چاہیے۔ سکیورٹی اداروں اور انٹیلی ایجنسیوں کو اپنی پوری استعداد کے مطابق فعال اور متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024