پاکستان کے کثیر الجہتی ایٹمی پروگرام میں کردار کرنے والے سینئر ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر اشفاق احمد خالق حقیقی سے جا ملے۔ وہ پی اے ای سی ہسپتال میں گزشتہ چند ہفتوں سے زیر علاج تھے ان کی عمر 87 سال تھی، ان کے سوگواروں میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹے اور پوتے شامل ہیں۔
ڈاکٹر اشفاق احمد بلاشبہ قومی ہیرو ہیں۔ آج پاکستان کو جو قابل اعتماد جوہری صلاحیت حاصل ہے وہ مرحوم ڈاکٹر اشفاق احمد کی رہنمائی میں ملکی ایٹمی سائنسدانوں انجینئروں ٹیکنیشنوں نے حاصل کی، آج اللہ کے فضل سے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ پاکستان نے جوہری میدان میں بڑی اور اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جنہیں بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اشفاق احمد کو ان کی قومی خدمات کے صلے میں نشان امتیاز، ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
ڈاکٹر اشفاق احمد نے 28 مئی 1998 کے پاکستان کے ایٹمی دھماکوں میں کلیدی رول ادا کیا۔ وہ 1991 سے 2001 تک چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن رہے۔ 1988 سے 1991 تک پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سنیئر ممبر رہے۔ 1976 سے 1988 تک پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے۔ 1971 سے 1975 تک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر اور اٹامک انرجی سینٹر لاہور کے، 1969 سے 1971 تک ڈاکٹر اشفاق احمد پاکستان کے ایٹمی پاور پروگراموں زراعت اور صحت کے شعبے میں ایٹمی توانائی کے استعمال پاکستان کے متعدد کینسر سینٹروں میں ڈائریکٹر رہے۔ پاکستان کے سویلین نیوکلیئر پاور پلانٹ چشمہ کے قیام میں ان کا کلیدی رول رہا۔ وہ پاکستان نیو کلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین اور نیشنل سینٹر فارسوکس کے سربراہ کی حیثیت سے قوم کی خدمت کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024