چیلنجز سے نمٹنے کےلئے عالمی اتحاد کی ضرورت ہے۔ دنیا کشمیر پر کردار ادا کرے، نواز شریف، تشویش سے اتفاق کرتے ہیں، سویڈن
آج دنیا کو دہشت گردی کی صورت میں سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے مگر چند ممالک کے پرعزم ہونے سے دہشت گردی کے ناسور سے نجات ممکن نہیں۔ اس کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہو گا۔ چند ممالک طالبان اور القاعدہ کے ساتھ برسرپیکار تھے کہ داعش کی صورت میں دہشت گردوں کا نیا، مضبوط اور طاقتور گروپ سامنے آگیا۔ کئی حکومتیں بھی اس سے خوفزدہ ہو کر اسے فنڈنگ کرتی ہیں۔ اسکے خلاف ایک مضبوط عالمی اتحاد کی ضرورت ہے۔پاکستان کی بات کی جائے تو اس کیلئے مسئلہ کشمیر سب سے اہم ہے۔ بھارتی بربریت کشمیریوں کو خون میں نہلا رہی ہے۔ انکے انسانی حقوق غصب کئے جارہے ہیں۔ بھارت مظلوم کشمیریوں کو دہشت گرد کہتا اور پاکستان کی طرف سے نہتے کشمیریوں کے حق میں بات کرنے کے باعث اسے دہشت گردوں کا پشت پناہ قرار دیتا ہے۔ سویڈن کے وزیراعظم سٹیفن لوف ون نے بجاطور پر اس معاملہ میں پاکستانی تشویش سے یکجہتی ظاہر کی ہے۔ سفارتی میدان میں اسی قسم کی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ دنیا کے سامنے کشمیر کی اصل صورتحال پیش کر کے بھارت کے لغو پراپیگنڈے کا توڑ کیا جا سکتا ہے جس سے کشمیریوں کی منزل آسان ہونے کی راہ بھی ہموار ہو گی۔
پاکستان افغانستان
مفاہمت ہی امن کی کلید ہے
پاکستان میں متعین متحدہ امارات کے سفیر عیسیٰ عبداللہ باشا آل نومانی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ آرمی چیف نے افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں دہشت گردی کی ایک واردات کے دوران امارات کے سفارتکاروں کی ہلاکت پر ان سے افسوس کا اظہار کیا۔ سفیر نے دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں کی تعریف کی۔
افغانستان میں دہشتگردی کے اثرات پاکستان سمیت خطے پر بھی مرتب ہوئے ہیں، پاکستان تو خود دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے جس کے خلاف فوج ایک کمٹمنٹ کے ساتھ آپریشن ضرب عضب جاری رکھے ہوئے ہے۔ افغانستان کی طرف سے اپنے ملک میں دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے ایسی کمٹمنٹ نظر نہیں آتی۔ کرزئی کے بعد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ ذاتی مفادات کے اسیر ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے بھارت کو اپنی سرزمین پاکستان میں مداخلت کیلئے استعمال کرنے کی کھلی چھٹی دی ہوئی ہے۔ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے تعاون پر تیار ہے مگر افغان حکمران بھارت کے ایما پر نہ صرف پاکستان کا تعاون کیلئے بڑھا ہوا ہاتھ جھٹک دیتے ہیں بلکہ بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کیلئے بھی کوشاں رہے ہیں۔ افغان بارڈر پاکستان کیلئے انڈین بارڈر کی طرح غیر محفوظ ہو چکا ہے۔ سرحد پار سے ہونیوالی فائرنگ اور گولہ باری پر پاکستان کی طرف سے مناسب جواب دیا جاتا ہے۔ ورنہ دنیا کی بہترین مہارت اور جدید اسلحہ سے لیس فوج سے افغان فوج کا کیا مقابلہ، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کو برادر اسلامی ملک ہی سمجھا، جنرل راحیل شریف نے ڈیووس میں ایک عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اچھی اور مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ اسی سوچ نے انہیں افغانستان، چین اور خلیجی ممالک سے تعلقات بہتر بنانے میں مدد دی۔ جنرل قمر باجوہ بھی اپنے پیشرو کی طرح افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ وہ متعدد بار افغان سیاسی و عسکری قیادت سے بات کر چکے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ رابطے سیاسی و عسکری قیادت کی طرف جاری رکھے جانے چاہئیں۔ پاکستان اور افغانستان میں مفاہمت ہی دونوں ممالک اور خطے میں امن کی چابی ہے۔
وانا گورنمنٹ ڈگری کالج
اور مصری شاہ لاہور کے گھر میں آتشزدگی
مصری شاہ میں گیس ہیٹر سے آگ لگنے کے باعث تین بہنیں جھلس کر ہلاک، نومولود شدید زخمی۔
جنوبی وزیرستان ایجنسی کے ہیڈکوارٹر وانا کے گورنمنٹ ڈگری کالج میں آگ لگنے سے 40 سے زائد کمرے جل کر خاکستر ہو گئے اور قیمتی سامان اور ریکارڈ جل گیا۔ مصری شاہ لاہور کے علاقے میں گیس ہیٹر کے باعث افسوسناک سانحہ ہوا جبکہ وانا کالج میں رات گئے بظاہر شارٹ سرکٹ سے آگ لگنے کے باعث کوئی جانی نقصان تو نہ ہوا لیکن کالج کی پوری عمارت اور قیمتی سامان اور ریکارڈ جل گیا۔ قبائلی عمائدین کے مطابق وانا میں فائر بریگیڈ کا کوئی باقاعدہ انتظام موجود نہ ہونے سے آگ پر بروقت قابو نہ پایا جا سکا۔ واناجیسے گنجان آباد شہر میں فائر بریگیڈ کا انتظام موجود نہ ہونا حیرت انگیز ہے جبکہ یہاں آتشزدگی کے واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں۔ مصری شاہ کا سانحہ تو والدین کی مبینہ غفلت کا شاخسانہ تھاجو بچوں کے سوتے ہوئے کمرے میں گیس ہیٹر جلتا چھوڑ کر کام کی غرض سے باہر چلے گئے تھے۔ انسانی غفلت، بدانتظامی اور لاپروائی کے باعث وقوع پذیر ہونے والے حادثوں میں یوں قیمتی معصوم انسانی جانوں اور سامان کا ضیاع افسوسناک ہے۔ ذرا سی لاپروائی اور غفلت زندگی بھر کا روگ بن گئی۔
آگ لگتی ہے اپنی غفلت سے
گھر کا دشمن دیا نہیں ہوتا
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024