خصوصی رپورٹ کے مطابق ڈینگی مچھر پشاور میں بھی بے قابو ہو گیا۔ اس کا وائرس صوبائی دارالحکومت سمیت کئی علاقوں میں پھیل گیا ہے۔ صرف پشاور میں 800 سے زائد افراد متاثر ہوئے جبکہ 130 افراد زیر علاج ہیں۔ صوبائی حکومت علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی۔ ناکافی طبی سہولتوں کے خلاف متاثرہ علاقوں کے لوگ گو عمران گو کے نعرے لگا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو ٹیلی فون کر کے ڈینگی کے خاتمہ کیلئے انہیں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے۔
چند برس قبل اس کا حملہ پنجاب اور لاہور پر ہوا ۔تب صوبائی حکومت اس بلائے ناگہانی کا مقابلہ کرنے کے لئے بالکل تیار نہیں تھی۔ ایسی صورتوں میں عموماً ہاتھ پائوں پھول جاتے ہیں، لیکن وزیراعلیٰ شہباز شریف اور ان کی ٹیم نے اوسان خطا نہیں ہونے دیئے۔ اس بیماری کے مقابلے کے لئے دن رات ایک کر دیا اور سری لنکا سے ماہرین کی ٹیمیں منگوا لیں۔چنانچہ ان کی ان تھک کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس موذی وبا پر قابو پا لیا گیا۔ اس دو تین سال کی محنت سے کئی مفید تجربات بھی حاصل ہوئے جن کی بنا پر پنجاب حکومت واقعی اس پوزیشن میں ہے کہ اپنے تجربات سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچائے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کو اپنے لیڈر کی اجازت کا انتظار کرنے کی بجائے سیاست سے بالاتر ہو کر دکھی انسانیت کی بہتری کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب کی پیشکش قبول کر لینی چاہئے۔ ہمیں یقین ہے کہ مریضوں کا علاج کرنے والی ٹیمیں سیاست کا پرچار کرنے اورمیاں شہبازشریف کا تشخص اجاگر کرنے کی بجائے مریضوں کی خدمت پر ہی توجہ دیں گی۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024