اقوام متحدہ میں لوگوں کے حق خودارادیت کیلئے پاکستان کی قرارداد کی متفقہ منظوری اور اس عالمی ادارے سے وابستہ توقعات
کشمیریوں اور فلسطینیوں کیلئے اپنی قراردادیں تسلیم کراکے ہی یہ عالمی ادارہ معتبر ہو سکتا ہے
اقوام متحدہ میں حق خودارادیت کی حمایت کی پاکستانی قرارداد گزشتہ روز منظور کرلی گئی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اس سلسلہ میں کہا کہ قرارداد میں بلاامتیاز تمام لوگوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی گئی ہے۔ یہ قرارداد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کمیٹی کی حمایت کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس قرارداد کا مقصد کشمیر اور فلسطین میں برسرپیکار حریت پسندوں کی جدوجہد کی طرف توجہ دلانا ہے۔ انکے بقول عالمی برادری نے اس قرارداد کے ذریعے قابض افواج کے تمام غیرقانونی قبضوں کو مسترد کردیا ہے چنانچہ یہ قرارداد غیرملکی قبضے کیخلاف برسرپیکار حریت پسندوں کیلئے امید کی کرن ہے۔ اس قرارداد کی آئندہ ماہ جنرل اسمبلی سے توثیق ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حق خودارادیت عالمی قانون اور اقوام متحدہ چارٹر کے تحت بنیادی حق ہے جبکہ قرارداد میں جارح ممالک سے اپنے مقبوضہ علاقوں میں فوری طور پر فوجی مداخلت روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی ایک اور قرارداد بھی اقوام متحدہ کے ریکارڈ پر موجود ہے جس میں حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کرنیوالے لوگوں کو ان کا یہ حق دلوانے اور اس سلسلہ میں اقوام متحدہ کی اپنی منظور کردہ قراردادوں کو بروئے عمل لانے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ یہ قرارداد بھی گزشتہ سال اقوام متحدہ نے متفقہ طور پر منظور کی جس سے امید بندھی تھی کہ اقوام متحدہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے 1947ء سے 1955ء کے عرصہ کے دوران منظور کی گئی اپنی درجن بھر قراردادوں کو بروئے عمل لانے کے ضرور اقدامات اٹھائے گا اور حق خودارادیت کیلئے گزشتہ چھ دہائیوں سے جدوجہد کرنے اور اس جدوجہد میں بے پناہ قربانیاں دیکر ثابت قدم رہنے والے کشمیری عوام کو بھارتی فوجوں کے مظالم سے نجات دلانے کیلئے ضرور کردار ادا کریگا مگر اس قرارداد کے بعد کشمیری عوام پر بھارتی فوجوں کے مظالم کا سلسلہ تیز ہوگیا اور انہوں نے کشمیریوں کی آواز بند کرنے کیلئے پیلٹ گنوں کے استعمال سمیت مظالم کے نئے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دیئے اور اسکے ساتھ ساتھ بھارت نے پاکستان سے ملحقہ آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات پر بھی اپنا تسلط جمانے کے جنونی توسیع پسندانہ عزائم کا اظہار شروع کر دیا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر میں تو چھوٹے بڑے کی تمیز کے بغیر ہر رکن ملک کی آزادی و خودمختاری کی پاسداری کا درس دیا گیا ہے اور کسی رکن ملک کی آزادی و خودمختاری پر شب خون مارنے والے کسی دوسرے رکن ملک کو جارحیت سے باز رکھنے کیلئے اقوام متحدہ کی مشترکہ فورس کو بروئے کار لانے کی شق بھی یواین چارٹر میں موجود ہے مگر اس معاملہ میں یہ عالمی ادارہ اب تک محض کاغذی تنظیم ہی ثابت ہوا ہے جبکہ اس ادارے نے چند بڑی طاقتوں کے مفادات کی نگہداشت ہی اپنا زریں اصول بنا رکھا ہے۔ گزشتہ ماہ اسی تناظر میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے منظور کی گئی اسکی قراردادیں یاد دلاتے ہوئے اس امر پر تاسف کا اظہار کیا تھا کہ وہ محض چند بڑی طاقتوں کی باندی کا کردار ادا کرتی ہے اور دنیا کی مظلوم اقوام کے حقوق و مفادات کی طرف اسکی کوئی توجہ نہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کیلئے منظور کی گئی اپنی قراردادوں پر منافقت سے کام نہ لیا ہوتا اور ان قراردادوں کو انکی روح کے مطابق عملی جامہ پہنایا ہوتا تو نہ پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعات طول اور شدت اختیار کرتے اور آج کشمیری عوام اقوام متحدہ کا ودیعت کردہ حق خودارادیت استعمال کرکے اپنے پرامن اور خوشحال مستقبل کی جانب رواں دواں ہوتے اور اسی طرح فلسطینی عوام اپنے آزاد و خودمختار ملک فلسطین میں سکون سے رہ رہے ہوتے جن کا غاصب اسرائیل کے ساتھ کوئی تنازعہ برقرار نہ رہتا۔ اس طرح علاقائی اور عالمی امن کو لاحق خطرات بھی ٹل چکے ہوتے مگر اقوام متحدہ تو حق خودارادیت کی جدوجہد کرنیوالے عوام کیلئے مردہ گھوڑا ثابت ہوا ہے جس نے کسی جارح کے ہاتھ روکنے کیلئے کبھی اپنا عملی کردار ادا نہیں کیا۔ نتیجتاً کشمیری عوام بھی اب تک بھارتی فوجوں کے مظالم سہتے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں اور فلسطینی عوام کا عرصۂ حیات بھی صہیونی فوجوں کے ہاتھوں اسی طرح تنگ ہے۔ اور تو اور روہنگیا مسلمان بھی اپنے حق خودارادیت کیلئے آواز اٹھانے کی پاداش میں میانمار کی سفاک فوجوں کے ہاتھوں گاجر مولی کی طرح کٹ رہے ہیں جن کی خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانا بھی برمی فوجوں نے اپنا حق گردان لیا ہے۔
اگر اقوام متحدہ نے ظالم کے ہاتھ روکنے کیلئے کوئی عملی کردار ہی ادا نہیں کرنا تو اس میں اور سابقہ لیگ آف نیشنز میں کیا فرق رہ جاتا ہے۔ لیگ آف نیشنز کی بے عملی کے باعث ہی دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام عالم کو اپنے نمائندہ ایک نئے ادارے کی ضرورت محسوس ہوئی تھی تاکہ دنیا میں ہونیوالی سرکشیوں کے آگے مؤثر طریقے سے بند باندھا جاسکے۔ اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی بنیاد رکھ کر اسے ایک چارٹر کے ذریعے مربوط کیا گیا اور اسکے تمام رکن ممالک کو بلاامتیاز ایک دوسرے کی آزادی و خودمختاری کی پاسداری کا پابند بنایا گیا مگر بدقسمتی سے اقوام متحدہ کا کردار بھی لیگ آف نیشنز کی طرح بے عملی والا ہی رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی اس کمزور پوزیشن کے باعث ہی عالمی اور علاقائی تعاون کی مختلف تنظیموں کا وجود عمل میں آیا مگر ان فورموں پر بھی بڑی طاقت ہونے کے ناطے ظالم اور غاصب قوتوں نے اپنا تسلط جمالیا چنانچہ آج انسانی معاشرہ اتنا غیرمتوازن ہوچکا ہے کہ کہیں کوئی ہلکی سی چنگاری بھی آتش فشاں بن کر اس کرۂ ارض پر ہر ذی روح کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ طے شدہ امر ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین جاری دیرینہ تنازعہ کشمیری عوام کو حق خودارادیت دیکر اور پھر انکی رائے کو عملی جامہ پہنا کر ہی حل کیا جا سکتا ہے‘ بصورت دیگر بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کے توڑ اور اسکے ہاتھوں اپنی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات سے اپنی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ کیلئے پاکستان اپنی جوہری صلاحیتیں بروئے کار لانے پر مجبور ہوگا جبکہ بھارت کی جنونی مودی سرکار تو پہلے ہی پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کئے بیٹھی ہے۔ اس صورتحال میں کسی ایک کے قدم بھی اپنی جوہری ٹیکنالوجی کی جانب اٹھ جاتے ہیں تو اسکے بعد اس خطے اور پورے کرۂ ارض کا کیا حال ہوگا‘ اقوام عالم کے نمائندہ ادارے اقوام متحدہ کو اس کا بہرصورت ادراک ہونا چاہیے۔ جب اقوام متحدہ نے تنازعہ کشمیر پر خود بھارتی لیڈر شپ کی جانب سے لائی گئی قرارداد پر کشمیریوں کا حق خودارادیت تسلیم کرکے بھارت کو غاصب قرار دے رکھا ہے اور کشمیریوں کے حق رائے دہی کو تسلیم کر رکھا ہے تو اس قرارداد اور اس پر عملدرآمد کیلئے بعد میں منظور کی گئی متعدد قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو بھارت سے حق خودارادیت دلوانے میں اقوام متحدہ کیلئے اب تک کیا امر مانع ہے جبکہ ان قراردادوں پر عملدرآمد سے ہی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کی ضمانت مل سکتی ہے۔
اس تناظر میں اقوام متحدہ نے اقوام عالم میں اپنی مؤثر نمائندہ حیثیت اور علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے اپنی افادیت تسلیم کرانی ہے تو اسے بالخصوص کشمیر اور فلسطین کے عوام کے حق خودارادیت کیلئے منظور کی گئی اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانا ہوگا تاکہ غاصب قوتوں کو اسکی اتھارٹی کا احساس ہوسکے۔ پاکستان نے اس عالمی فورم پر ہمیشہ مظلوم و مغلوب اقوام کیلئے آواز اٹھائی ہے اور غاصب قوتوں کے ہاتھ روکنے کیلئے اس نمائندہ عالمی ادارے سے عملی طور پر کردار ادا کرنے کا تقاضا کیا ہے۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ اقوام متحدہ کے سابقہ سیکرٹری جنرل کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کیلئے یواین جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کے بجائے پاکستان بھارت کے مابین جاری تنازعات کے حل کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کرتے رہے جبکہ پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ ہی کشمیر کا ہے جو بھارت کا اپنا پیدا کردہ ہے۔ چنانچہ اقوام متحدہ کی اس منافقت اور بے عملی سے بھارت کے حوصلے مزید بلند ہوئے جس نے کشمیریوں کا عرصۂ حیات ہی تنگ نہیں کیا بلکہ پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی نیت سے اس پر جارحیت مسلط کرنے کی بڑ بھی مارنا شروع کردی۔ اسی تناظر میں بھارتی وزیراعظم مودی اور وزیر خارجہ سشماسوراج پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر کو بھی اپنے تسلط میں لینے کی دھمکیاں دیتی نظر آتی ہیں جس کیلئے بھارتی سازشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ بھارتی آرمی چیف پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کا اپنا پہلا دعویٰ خاک میں ملنے کے بعد دوبارہ سرجیکل سٹرائیکس کی بڑ ماررہے ہیں۔ اسی طرح مودی سرکار نے پاکستان سے مذاکرات کے تمام دروازے بند کر رکھے ہیں اور ایک گھنائونی سازش کے تحت علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کو بھی غیرمؤثر بنا دیا ہے۔ پاکستان تو آج بھی بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کیلئے تیار ہے جس کا اعادہ گزشتہ روز امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز چودھری نے بھی کیا ہے اور دنیا کو باور کرایا ہے کہ اس وقت پاکستان بھارت تعلقات تعطل کا شکار ہیں۔
اگر دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کی فضا اسی طرح قائم رہتی ہے تو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کی ہرگز ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ دنیا کو اس سنگین خطرے سے بچانے کیلئے ہی پاکستان نے اقوام متحدہ کے فورم پر مظلوم و معتوب لوگوں کا حق خودارادیت تسلیم کرنے کی قرارداد پیش کی جو گزشتہ روز متفقہ طور پر منظور ہوئی ہے۔ آئندہ ماہ جنرل اسمبلی نے اس قرارداد کی توثیق کرنی ہے تاہم یہ مؤثر اسی صورت ثابت ہوگی جب بھارت اور اسرائیل سے کشمیریوں اور فلسطینیوں کا حق خودارادیت تسلیم کرالیا جائیگا۔ اس عالمی فورم پر بے شمار قراردادیں تو پہلے بھی منظور ہوچکی ہیں‘ اگر انہیں عملی جامہ ہی نہیں پہنایا جانا تو اقوام عالم میں اقوام متحدہ جیسے نمائندہ عالمی فورم کی کیا حیثیت رہ جائیگی۔