عالمی اداروں نے پاکستان میں ٹیکس چوری پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اقوام متحدہ کے ادارے معاشی اور سماجی کمشن نے پاکستان میں سالانہ 5کھرب 40ارب روپے کی چوری کی نشاندہی کی ہے۔ اسی ادارے نے اپنی اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ٹیکس چوری سے ہماری معیشت کو سالانہ1.8فیصد کا نقصان ہو رہا ہے۔ عالمی بنک کے مطابق ٹیکس چوری کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 32سو ارب(32کھرب روپے) کا نقصان ہو رہا ہے جس پر قابو پا کر پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکتا ہے۔
یہ اگرچہ کوئی نئے انکشافات نہیں ہیں، کیونکہ جب بھی معیشت کی زبوں حالی کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا ، یہی عوامل سامنے آئے کہ اس کی بڑی وجہ ٹیکس چوری ہے۔ لیکن آفرین ہے ماہرین معاشیات و اقتصادیات اور حکمرانوں پر کسی نے اس کی روک تھام کی کوشش نہیں کی اور معیشت کو چلانے کے لئے غیر ملکی قرضوں پر انحصار جاری رکھا۔ حالانکہ ٹیکس چوری کے سوراخ بند کر کے معیشت کو خود انحصاری اور خود کفالت کے راستے پر گامزن کیا جا سکتاتھا، ٹیکس چوری نے نہ صرف قومی معیشت کو نقصان پہنچایا، بلکہ کرپشن کو فروغ دیا۔ کرپشن نے سیاست کو بھی داغدار کیا اور کرپشن کے نام پر ایسی تحریکیں اٹھائی گئیں جنہوں نے اصلاح کے نام پر فساد پھیلایا۔ جب تک معیشت کے اس روگ پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دیں گے، اور اس شعبے پر دیانتدار لوگوں کو نہیں بٹھائیں گے ، مسئلہ بگڑتا جائے گا۔ علاوہ ازیں اپنے ٹیکس کے نظام میں بھی اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں صدر ضیاء الحق کے دور میںٹیکس اصلاحات کے کمشن نے ٹیکس اصلاحات تجویز کی تھیں۔ اکثر ماہرین نے ان اصلاحات کے بارے میں بہت اچھی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پر عملدرآمد سے کرپشن اور ٹیکس چوری ختم ہو جائے گی لیکن بعض نا معلوم وجوہات کی بناء پر انہیں طاق نسیاں پر رکھ دیا گیا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024