وزیراعلیٰ شہباز شریف نے گزشتہ روز سروسز ہسپتال میں نئے تعمیر ہونیوالے بلاک غازی علم الدین شہید اور اسی بلاک میں 7ویں فلور پر لیور (جگر) کلینک کا افتتاح کرتے ہوئے اظہار خیال کے دوران احتجاجی عناصرسے استفسار کیا کہ وہ میری مخالفت کر رہے ہیں یا ترقیاتی منصوبوں کی؟ انہوں نے مخالفین کو خدا کا واسطہ دیتے ہوئے اپیل کی کہ وہ قوم کا وقت ضائع نہ کریں۔ انہوں نے احتجاج کرنے والوں کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور صوبے میں عوام کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتیں اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔
وزیراعلیٰ شہباز شریف کے سوال میں جو دردمندی ٹپک رہی ہے اسے کوئی بھی محب وطن شہری محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکا۔ حقیقت یہی ہے کہ ہمارے بیشتر سیاستدان ذاتی مخالفت اور عناد میں اس حد تک آگے چلے گئے ہیں کہ وہ عوام دوست ترقیاتی منصوبوں کی مخالفت یا ان میں رکاوٹیں کھڑی کرتے وقت یہ بھی نہیں سوچتے کہ اس سے عوام کو تکلیف ہو گی اور یہ کہ تاخیر کی صورت میں قومی خزانے پر بوجھ بڑھ جائیگا۔ اسکی ایک بڑی مثال اورنج لائن ٹرین ہے جس کیخلاف سپریم کورٹ سے سٹے آرڈر لے لیا گیا جس کے نتیجے میں 22 ماہ کام رکا رہا۔ پروگرام کے مطابق تعمیراتی کام جاری رہتا تو گزشتہ دسمبر سے لاہور کے عوام اس سے مستفید ہو رہے ہوتے۔ جب عدالت سے حکم امتناعی لیا گیا تب آدھے سے زیادہ کام ہو چکا تھا۔ شہر کی اہم اور مصروف سڑکیں ادھڑی پڑی تھیں، لوگوں کو آمدورفت میں سخت دقت پیش آ رہی تھی، ہر آدمی کی خواہش تھی کہ منصوبہ جلد پایۂ تکمیل تک پہنچے اور آمدورفت کیلئے سڑکیں بحال ہوں۔ خلق خدا پریشان تھی لیکن منصوبے کو روکنے والوں کو ذرہ بھر بھی احساس نہیں تھا۔ قبل ازیں جب میٹروبس چلی تو اسے جنگلہ بس کہہ کر اسکی تضحیک و تحقیر کی گئی۔ سب سے بڑا الزام اور اعتراض یہ تھا کہ ان منصوبوں پر لگنے والی رقوم سے ہسپتال بنائے جائیں، سکول کھولے جائیں، لوگ علاج معالجے کی سہولتیں نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں اور لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ حالانکہ حکومت پنجاب میگا پراجیکٹس اور تعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ، عوام کو تعلیم اور طبی سہولتوں کی فراہمی سے غافل نہیں۔ ملک و قوم اور آئین و جمہوریت کے مفاد میں حکومت سے اختلاف بجا امر ہے لیکن جو بات بڑے سیاستدانوں کو زیب نہیں دیتی وہ اختلاف کے پردے میں عناد، حسد اور بغض رکھنا ہے۔ عظمت یہ ہے کہ عوام کے فائدے میں کئے جانیوالے تعمیراتی کاموں کی یہ دیکھے بغیر ستائش کی جائے کہ انہیں کون بنا رہا ہے؟ جب تک سیاست پر حسد، بغض اور عناد کے سائے منڈلاتے رہیں گے ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024