چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے گزشتہ روز یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کی پالیسی بند کمرے میں نہیں بن سکتی اس لئے ہم نے شفافیت برقرار رکھنے کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ ہائیکورٹ کسی کی ذاتی جاگیر یا پرائیویٹ کمپنی نہیں‘ یہ پاکستان کا ادارہ ہے جس کے ہر کونے اور پہلو سے پاکستان جھلکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیری تنقید کو کھلے دل سے قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے یوم آزادی کی مناسبت سے وعدہ کیا کہ پنجاب کی عدلیہ کو شفاف اور مثالی بنائیں گے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آزادی‘ انصاف اور عدلیہ کی کارگزاری کے حوالے سے بہت مثبت باتیں کی ہیں۔ چیف جسٹس نے جب سے یہ منصب سنبھالا ہے وہ مختلف تقریبات میں انہی خطوط پر اظہار خیال کرتے رہتے ہیں اور انکے فیصلے بھی انکی سوچ اور رویئے کے عکاس ہوتے ہیں‘ معاشرے میں استحصال اور ناانصافی عام ہے لیکن اسکے مقابلے میں ہماری عدالتیں عام آدمی کیلئے بہت بڑا سہارا ہیں۔ عدلیہ بحالی تحریک کے بعد عدلیہ کا نیا دور شروع ہوا۔عدالتوں نے بڑے جرا¿ت مندانہ فیصلے کئے وگرنہ عام صورتوں میں ایسا ممکن نہ تھا عدل و انصاف ہمارے دین اسلام کا بنیادی جزو ہے۔ قرآن مجید میں عدل کو تقویٰ کے قریب قرار دیا گیا ہے اور متقی کو مسلم معاشرے میں ولی اللہ کی حیثیت حاصل ہے ۔ اس میں توکوئی شبہ نہیں کہ اعلیٰ عدلیہ میں بلا رو رعایت فیصلے کئے جارہے ہیں لیکن فیصلوں میں تاخیر قابل تشویش ہے کیونکہ انصاف کے حصول میں تاخیر کا پہلو انصاف سے انکار کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ اگر کسی طور اس خامی کو دور کرلیا جائے تو معاشرے کی اصلاح میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہے گی۔ عدلیہ اور انصاف کا یہ پہلو بھی خصوصاً قابل غور اور قابل اصلاح ہے کہ ہماری عدالتوں میں زیرالتواءمقدموں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔ تین ماہ کی سزا کا مستوجب ملزم مقدمے کا فیصلہ ہونے کے باعث جیل میں برسوں سڑتا رہتا ہے۔ ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں کہ عدالت قتل کے مجرم کی اپیل پر اس کی بریت کا فیصلہ سناتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ اسے پھانسی لگے کئی برس ہوچکے ہیں۔ عزت مآب چیف جسٹس یقینا ان المیوں سے آگاہ ہوں گے۔ بہرحال یہ امر خوش آئند ہے کہ ان کی ہدایت پر مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کا کام شروع ہوچکا ہے۔ ججوں کی کم تعداد کے باوجود پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ میں ایک لاکھ چالیس ہزار مقدمات کے فیصلے ہونا، ایک کارنامہ ہے۔ توقع ہے کہ مقدمات کو سرعت کے ساتھ نمٹانے کا یہ سلسلہ چیف جسٹس کے وژن کے مطابق ہماری عدل گستری کا مطمح ِ نظر بنا رہے گا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38