زرعی ملک میں لوگوں کو بھوک سے مرتا دیکھ کر ندامت ہوتی ہے:سپریم کورٹ ،آٹے کی قیمتوں پر حکومتی سمری مسترد، عوامی مسائل کے حل میں بے بسی محسوس کروں گا تو اٹھ کر چلا جائوں گا، جب انسان بھوک سے مر جائے تو کسی چیز کی ضرورت نہیں رہے گی۔ جسٹس جواد، عدالت نے وفاقی اور صوبائی لا افسروں کی4کمیٹیاں بنادیں جو بازاروں میں جا کر قیمتوں کی جانچ پڑتال کرینگی۔
ایک زرعی ملک میں اجناس کی مہنگائی کے ہاتھوں عوام کا بھوکے مرنا خبر ہی نہیں بڑا المیہ بھی ہے اور اسکی وجہ ہمارا ناکارہ معاشی نظام ہے جہاں کھیت سے منڈی تک آتے آتے ’’مڈل مین‘‘ دونوں ہاتھوں سے کسانوں اور کاشتکاروں کو لوٹتے ہیں اوراسکے بعد منڈی سے بازار تک کے سفر میں بھی یہی ’’ مڈل مین‘‘ من مرضی ریٹ لگا کر حکومتی رٹ اور اسکی مقرر کردہ نرخوں کا جی بھر کر مذاق بناتے ہیں‘ ان پر کوئی روک ٹوک نہیں۔ یہ اتنے دلیر ہوچکے ہیں کہ جب چاہیں ذخیرہ اندوزی کرکے بازار میںوافر مقدار میں دستیاب اشیاء کی قلت پیدا کردیتے ہیں۔اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے اس بیان پر سنجیدگی سے نوٹس لے اور مڈل مین ہو یا آڑھتی یا بروکر ان کیخلاف آہنی ہاتھ استعمال کرتے ہوئے انکا کردار ختم کرے۔
عوام کیلئے بنیادی اشیاء خوردونوش یعنی آٹے دال چاول چینی اور گھی کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرکے نیچے لائے ورنہ اجناس کے گھر میں بھوک کے ہاتھوں مرنے والوں کا خون بہرحال حکومت کے کھاتے میں ہی جائیگا کیونکہ اس وقت ملک میں کسی چیز کی قلت نہیں گودام بھرے ہوئے ہیں جہاں گندم پڑے پڑے خراب ہورہی ہے۔صرف مڈل مین کے ہاتھ سے تقسیم کا کام چھین کر یہ سسٹم درست کیاجائے تو بازار میں ہرچیز وافر مقدار میں دستیاب ہوگی اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی ازخودکم ہوں گی۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024