بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ عرصہ دراز سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ یہاں سخت سکیورٹی کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔ صوبائی حکومت اور انتظامیہ اس سلسلے میں کافی اقدامات بھی کرتی ہے مگر یہ زیادہ تر خانہ پُری کے زمرے میں آتے ہیں۔ کوئٹہ شہر کی انتہائی مصروف کاروباری اور تجارتی سریاب روڈ پرجو کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بھی ہے۔ گذشتہ روز دہشت گردوں نے سڑک پر کسی بڑی کارروائی کیلئے بم نصب کر دیا۔پولیس نے بروقت اطلاع ملنے پر اسے ناکارہ بنانے کی کوشش کی تو بم پھٹ گیا۔ اس سانحہ میں بلوچستان میں بم ناکارہ بنانے والا ماہر اہلکار اپنے ساتھی سمیت شہید ہو گیا۔ بدقسمتی سے کوئٹہ میںبم ناکارہ بنانے والے عملے کے پاس نہ تو مکمل حفاظتی انتظامات کا سامان ہے نہ ہی انہیں جدید سہولتیں‘ آلات اور ٹریننگ میسر ہے اسکے باوجود یہ سرکاری اہلکار جان پر کھیلتے ہوئے شہریوں کو کسی بڑے جانی و مالی نقصان سے بچانے کےلئے بم ناکارہ بنانے کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ اگر بم ڈسپوزل کے عملے کو جدید حفاظتی سامان میسر ہو تو ان کی جان بھی محفوظ رہے اور وہ ہنرمندی کے ساتھ بم ناکارہ بنانے کی ذمہ داری میں بھی سرخرو ہوتے ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے میں بم ڈسپوزل یونٹس کو جدید تربیت کے ساتھ جدید حفاظتی آلات و دیگر ضروری سامان بھی مہیا کیا جائے تاکہ اپنی جانوں پر کھیل کر شہریوں کی جانیں بچانے والوں کی جانوں کا بھی تحفظ ہو سکے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024