یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پاکستان اوربھارت پر دوطرفہ مسائل کو مذاکرات اور بات سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ یورپی یونین نے تسلیم کیا مہاجرین اور پناہ گزینوں کو پناہ دینے والے دوسرے بڑے ملک کی حیثیت سے پاکستان کو شدید مسائل درپیش ہیں۔
اقوام متحدہ نے استصواب کی صورت میں مسئلہ کشمیر کا حل تجویز کر دیاہے۔ بھارت نے شروع میں تو اس تجویز کو قبول کیا مگر بعد میں مکر گیا اور اب مقبوضہ علاقے کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے مابین تین بڑی جنگیں ہو چکی ہیں جبکہ ایک اور جنگ کے خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر یہ جنگ ہوئی تو ایسی تباہی ہو سکتی ہے جس سے عالمی امن بھی دا¶ پر لگ جائیگا۔ اس کا عالمی برادری کو احساس ہونا چاہئے۔ یورپی یونین کا مشورہ صائب ہے مگر بھارت کو مذاکرات کیلئے آمادہ کون کریگا؟ یورپی یونین نے پاکستان کو مہاجرین کو پناہ دینے والے ملک کی حیثیت سے مسائل کا شکار قرار دیا ہے۔ افغان پناہ گزینوں کی افغانستان میں واپسی کی راہ میں بھارت رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔ افغانستان میں قیام امن کی صورت میں ہی مہاجرین واپس جا سکتے ہیں۔ بھارت افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کےلئے استعمال کرتاہے اور وہاں بھی امن کی راہ ہموار نہیں ہونے دیتا۔ یہ بھارت ہی ہے جس نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے جہاں اسکی سات لاکھ سفاک سپاہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی کر رہی ہیں۔ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو کشمیری سکھ چین سے رہ سکتے ہیں اور پاکستان میں امن کا قیام یقینی ہو جائیگا۔ بھارت مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوتا تو یورپی یونین اقوام متحدہ کو اسکی استصواب کی قراردادوں پر عمل تک بھارت پر پابندیوں کی تجویز پیش کرے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38