ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ کراچی سے کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی‘ القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ تین کمانڈروں سمیت 97 دہشت گردوں کو حراست میں لیکر ان کانیٹ ورک توڑ دیا ہے۔ دوسری جانب کراچی میں دو گھنٹے کے دوران تھانے کالج اور سکول میں 3 دستی بم حملوں میں پولیس اہلکار اور 2 بچے زخمی ہو گئے ہیں۔
ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے بعد دہشت گردی میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ ماضی کی نسبت کراچی میں بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بھی کم ہوئی ہیںلیکن عسکری حکام کا یہ دعویٰ کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اور انکا گٹھ جوڑ ختم کر دیا ہے‘ حقیقت کے برعکس نظر آتا ہے۔ گزشتہ روز عسکری ترجمان نے کالعدم تنظیموں کے ساتھ وابستہ تین مرکزی کمانڈروں سمیت 97 گرفتار دہشت گردوں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلند بانگ دعوے کئے کہ کراچی کی روشنیاں واپس لوٹ چکی ہیں‘ عوام بلاخوف و خطر بازاروں میں گھوم پھر رہے ہیں مگر ٹوٹی کمر کے ساتھ انہی دہشت گردوں نے گزشتہ روز ہی کراچی میں تھانے، سکول اور کالج پر دستی بم کے حملے کرکے اپنی موجودگی کا ثبوت دے دیا ۔ مرکز سے صوبوں تک اور حکمران جماعت کے ذمہ داروں سے عسکری حکام تک سبھی ملک میں داعش کی موجودگی سے انکار کرتے رہے لیکن دو روز قبل وفاقی ایجنسی آئی بی کے سربراہ نے اس بات کا اعتراف کر کے سکیورٹی انتظامات کی قلعی کھول دی کہ داعش پاکستان میں موجود ہے۔ عوام تذبذب کا شکار ہیں کہ کس کی بات حقیقت پر مبنی ہے۔ سیاسی اور عسکری حکام عوام کو اندھیرے میں رکھ کر سب اچھا کی رٹ لگانے کی بجائے انہیں حقائق سے آگاہ کریں۔ ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے خاتمے کا بھی کوئی حتمی اعلان کریں۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور فنانسرز کا بھی محاسبہ کیا جائے تاکہ عوام امن و سکون کے ماحول میں زندگی گزار سکیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38