پنجاب اسمبلی نے اپنے ارکان کی تنخواہوں اور مراعات میں 100 فیصد اضافے کا بل منظور کر لیا ہے۔ وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے قوانین عوامی نمائندگان پنجاب مجریہ 2016ءکا بل پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کے ارکان نے اپنے پیٹ تو بھر لئے لیکن وہ عوام کی نمائندگی کے دعوﺅں کے باوجود انہیں پٹرولیم مصنوعات میں ہونے والی کمی کا ریلیف نہ دلوا سکے۔ گاڑیوں کے کرائے کم ہوئے نہ ہی اشیاءخورونوش کی قیمتوں میں کوئی خاطر خواہ کمی واقع ہو ئی۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 12 سال کی کم ترین سطح پر آئیں لیکن عوام کو صرف 5 روپے ریلیف ملا۔ اس پر پنجاب اسمبلی کے ارکان نے خاموشی اختیار کئے رکھی لیکن جب اپنا معاملہ سامنے آیا تو ایک دو فیصد نہیں بلکہ مراعات سمیت تنخواہ میں سو فیصد اضافے کا بل منظور کر لیا اور لگے ہاتھوں اس بل میں یہ شق بھی ڈال دی کہ سرکاری افسروں کے ساتھ ہر سال انکی تنخواہ بھی بڑھا کریگی۔ گو اس شق کا فائدہ اب سرکاری ملازمین کو بھی ہو گا کہ ارکان اسمبلی اپنے لالچ میں انکی تنخواہ بھی زیادہ بڑھائیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان پہلی مرتبہ اس بل پر شیر و شکر نظر آئے اور کسی نے مخالفت نہیں کی۔ تاہم عوام اس بل کی منظوری پر شیم شیم کے نعرے لگانے میں حق بجانب ہونگے۔ اپنے مفادات کیلئے تو عوام کی نمائندگی کے دعویدار حکومتی اور اپوزیشن بینچوں کے تمام ارکان بیک آواز نظر آتے ہیںلیکن عوامی مفاد کے بل پر اپوزیشن واک آ¶ٹ کرکے حکومت کیلئے راستہ صاف کر دیتی ہے۔ کاش کوئی ضمیر کی آواز پر لبیک کہنے والا بھی منتخب فورموں پر موجود ہو۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024