گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی گشت پر مامور گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں سکینڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید اور سپاہی بشارت شہید ہوگئے۔ قوم کے ہیروئوں کی شہادت پر صدر‘ وزیراعظم‘ آرمی چیف سمیت پوری قوم نے گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف قوم اور فوج کی جنگ میں دونوں شہیدوں کی قربانیوں کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔
اس سانحہ کے حوالے سے فوجی ترجمان نے بالکل درست کہا ہے کہ ہماری فوج اور ہم افغانستان میں سکیورٹی خلاء کی قیمت چکا رہے ہیں۔ دہشت گردی پیدا بھی افغان جنگ کی وجہ سے ہوئی ورنہ پہلے یہ خطہ پرامن اور دہشت گردی سے ناآشنا تھا۔ آپریشن ضرب عضب‘ آپریشن ردالفساد اور آپریشن خیبر فور نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی‘ ان آپریشنز کے نتیجے میں بیشتر دہشت گرد مارے گئے‘ کچھ قیدی بنا لئے گئے اور بعض سرحد پار افغانستان بھاگ گئے جہاں انہیں محفوظ ٹھکانے مل گئے۔ پاکستان میں انکے سارے ٹھکانے ملیا میٹ ہوچکے ہیں البتہ نیشنل ایکشن پلان پر دل و جان سے عمل نہ ہونے کے باعث افغانستان بھاگ جانیوالے شدت پسندوں کو واردات کیلئے پاکستان میں مقیم سہولت کار بآسانی مل جاتے ہیں جو انہیں ٹھکانے ‘رہنمائی‘ پیسہ بلکہ ضرورت پڑنے پر اسلحہ بھی فراہم کردیتے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی جتنی بھی وارداتیں ہوئی ہیں ان میں افغانستان میں مقیم دہشت گرد ملوث تھے۔ انہیں بڑی آسانی سے سرحد پار پہنچا دیا جاتا ہے‘ اسکے بعد وہ سہولت کاروں کے سایہ عاطفت میں چلے جاتے ہیں۔ سو جب تک اس شیطانی گٹھ جوڑ کو ختم نہیں کیا جائیگا پاکستان میں اس طرح کی افسوسناک وارداتیں ہوتی رہیں گی۔ انکی روک تھام کی صرف یہی صورت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے اور کابل انتظامیہ پر زور ڈالا جائے کہ وہ پاکستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ افغانستان میں قائم دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے ختم کرے۔ سرحدوں پر سکیورٹی انتظامات کو فول پروف بنایا جائے اور سرحد ی علاقوں میں موجود سہولت کاروں کا قلع قمع کیا جائے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024