وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سپیشل سروسز ہیڈکوارٹرز چیراٹ کا دورہ کیا۔ وزیر دفاع خرم دستگیر اور کور کمانڈ پشاور بھی انکے ساتھ تھے۔ وزیراعظم نے ایس ایس جی کمانڈوز کی بطور ایلیٹ فورس مہارت اور کارکردگی کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا ہماری ایس ایس جی کی مہارت کی تعریف کرتی ہے، مجھے 4 ممالک کے سربراہان نے کہا آپ کی سپیشل فورس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
وزیراعظم کے فوجی کیمپ کے دورے کی معروضی حالات میں اہمیت دوچند ہو جاتی ہے جب عسکری و سیاسی قیادت کے مابین اختلافات کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ ان افواہوں، قیاس آرائیوں اور چہ میگوئیوں کا منبع سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے جارحانہ بیانات ہیں‘ وہ اپنی نااہلیت کے فیصلے کو فوج و عدلیہ کا گٹھ جوڑ قرار دیکر اداروں پر برس رہے ہیں۔ خاقان عباسی بھی اپنے باس سے وفاداری جتلانے کیلئے اداروں کے بارے میں غیرمحتاط گفتگو کر جاتے ہیں۔ موجودہ حالات میں جب امریکہ کی طرف سے پاکستان کو جارحیت کی پے درپے دھمکیاں دی جا رہی ہیں بھارت پاکستان کا کھلا دشمن ہے، کچھ دوست نما دشمن بھی سی پیک پر ادھار کھائے بیٹھے اور اسکی ناکامی کیلئے سرگرداں ہیں۔ اس پس منظر میں پاک فوج اور حکومت کا ایک پیج پر ہونا اور نظر آنا بھی ضروری تھا۔ چراٹ کا سیاسی و فوجی قیادت کا مشترکہ دورہ ان کے ایک پیج پر ہونے کا اظہار ہے۔
آئین نے اداروں کے اختیارات اور فرائض متعین کر دیئے ہیں۔ ادارے اپنی حدود میں رہیں تو کسی غلط فہمی اور اختلاف کی گنجائش نہیں رہتی۔ معروضی حالات میں جب وزرائے کرام بھی فوج کیخلاف زبان استعمال کرینگے، اس کا فوج کی طرف سے خود ساختہ ترجمان جواب دینگے اور فوج کی طرف سے ایسے ترجمانوں سے دوٹوک لاتعلقی کا اظہار بھی سامنے نہیں آئیگا تو غلط فہمیاں پیدا ہونے کا اندیشہ تو رہیگا۔ آئین کی حدود کی جتنی بھی باتیں کی جائیں اداروں کی طاقت مسلمہ رہی ہے۔ فوج کے خودساختہ ترجمان اور حکومتی ہارڈ لائنرز بیان بازی کا شوق ضرور پورا کریں مگر قومی و ملکی مفاد کو مقدم رکھیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38