ملالہ پر بزدلانہ حملہ
مینگورہ میں عالمی شہرت یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئی۔ 14 سالہ طالبہ کو گاڑی میں گھس کر شناخت کے بعد ٹارگٹ کیا گیا۔ ملالہ کے سر میں لگنے والی گولی تو نکال لی گئی ہے لیکن اسکی حالت بدستور تشویشناک ہے۔ اللہ اسے جلد مکمل طور پر صحت یاب فرمائے۔
ملالہ ایک بچی ہونے کے باوجود جرات و بہادری کی ایک علامت تھی۔ اس نے اپنے علاقے میں چھوٹی عمر میں بچیوں کی تعلیم کےلئے بڑی دلیری سے رہنمائی کی جہاں خواتین کئی طرح کی پابندیوں کے جبر کا شکار ہیں۔ وہ ناروا معاشرتی رویوں کےخلاف مزاحمت کا ایک سمبل ہے جس کا اعتراف اسے پاکستان میں ستارہ جرا¿ت اور عالمی سطح پر خصوصی امن ایوارڈ برائے یوتھ کی صورت میں دیکر کیا گیا۔ اسکی یہ خدمات اس دور کی ہیں جب سوات میں شدت پسندی کا دور دورہ تھا۔ حکومت سوات میں شدت پسندی کے خاتمے کی دعویدار ہے اسکے باوجود اتنی بڑی واردات سے سوات میں امن کے حکومتی دعوے مشکوک ٹھہرتے ہیں۔ مزید برآں حکومتی سطح پر اس بچی کی حفاظت کا فول پروف انتظام کیوں نہیں کیا گیا جس کو کئی بار دھمکیاں مل چکی تھیں؟ معصوم بچی کی جان سے لینے کی کوشش قابل مذمت اور نفرت انگیز اقدام ہے۔ سوات میں امن قائم کرنے کے دعویدار حملہ آوروں کو تلاش کرکے ان کےخلاف سخت کارروائی کریں۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ ہونہار بچی کی صحت یابی کی دعا کرے اور وزیر داخلہ رحمان ملک نے جو دعویٰ کیا ہے‘ اس پر عمل بھی کریں۔