فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کا بل آج قومی اسمبلی میں نہ آیا تو سڑکوں پر آئیں گے۔ عمران خان۔ لگتا ہے عمران خان صاحب نے ملک کو درپیش ہر مسئلہ کا علاج دھرنے میں تلاش کر لیا ہے۔ اسلئے فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام کے مسئلے پر بھی وہ دھرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ حالانکہ اس مسئلے کے حل کا بہترین فورم پارلیمنٹ ہے جہاں وہ خود جانا تک پسند نہیں کرتے اور پھر کہتے ہیں کہ اگر فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش نہ ہوا تو وہ دھرنا دیں گے۔ پہلے خان صاحب اسمبلی میں جا کر یہ مسئلہ پوری طاقت سے تو اٹھائیں پارلیمنٹ کو اس مسئلے کے حل پر پر قائل تو کریں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت بھی بخوبی جانتی ہے کہ فاٹا کے عوام خیبر پی کے میں انضمام چاہتے ہیں۔ مگر حکومت اپنے دو اتحادیوں کو ناراض کرنا نہیں چاہتی۔ جو فاٹا کے مسئلہ پر اپنی سیاست کر رہے ہیں۔ ان دونوں یعنی جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن اور پختونخواہ میپ کے محمود خان اچکزئی اپنے مخصوص مقاصد کے لئے فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام کی مخالفت کر رہے ہیں۔ فاٹا کے عوام انگریزی دور کے کالے قوانین سے نجات چاہتے ہیں۔ اپنے علاقے میں ترقی اور خوشحالی کا حق رکھتے ہیں۔ صوبہ خیبر پی کے میں انضمام سے وہاں کے لوگوں کو ان کے غصب شدہ حقوق واپس ملیں گے اور ان کا علاقہ بھی ترقی کرے گا تو اس مسئلہ پر سیاست کر کے اسے ناجائز طور پر طول دینا کسی صورت مناسب نہیں۔ حکومت بھی اسے انا کا مسئلہ نہ بنائے۔ اپنے اتحادیوں کی خاطر اسے طول نہ دے۔ عمران خان صاحب بھی دھرنے کی گردان نہ کریں۔ یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں پیش ہونا ہے تو وہاں جا کر اس کا مقدمہ لڑیں۔ یہی اس مسئلہ کے حل کا مناسب فورم ہے۔ فاٹا کے عوام کو ان کا جائز حق ملنا چاہئے انہیں بھی ترقی کا حق ہے۔ حکومت یا اپوزیشن کوئی بھی ان کی راہ میں بلاوجہ رکاوٹ نہ بنے۔
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات
Apr 22, 2024