چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت منعقد ہونےوالی کور کمانڈرز کانفرنس میں گزشتہ روز ملک کی اندرونی سکیورٹی کی صورتحال اور فوج کے پیشہ ورانہ امور کے علاوہ پاک افغان سرحد پر انتظامی مسائل اور افغانستان کی اندرونی سکیورٹی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کچھ روز پہلے ہی افغان طالبان نے افغانستان کے اہم شہر قندوز پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے ان طالبان کو پاکستان کی جانب سے کمک حاصل ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔ بے شک اس خطے کا امن افغانستان کے اندر امن کے ساتھ جڑا ہوا ہے جس کےلئے کابل انتظامیہ نے ہی بنیادی کردار ادا کرنا ہے مگر بدقسمتی سے سابق افغان صدر کرزئی سے موجودہ صدر اشرف غنی تک سب بھارتی لب و لہجے میں ایک ہی راگ الاپ رہے ہیں کہ پاکستان کو دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ پاکستان تو اس بارے میں تمام حقائق اور اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ بھی ہے اور دہشت گردوں کو نکیل ڈالنے کےلئے اپریشن ضرب عضب جاری بھی رکھے ہوئے ہیں جبکہ یہ حقیقت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ افغانستان کی جانب سے سرحد عبور کرکے پاکستان آنیوالے دہشت گرد ہی پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں جو بھارت کی سرپرستی، فنڈنگ اور شہہ پر یہ گھناﺅنا کام کر رہے ہیں۔ اگر افغان حکومت تمام تر معلومات رکھنے کے باوجود افغان دھرتی پر ٹریننگ حاصل کرنے اور محفوظ ٹھکانے بنانے والے دہشتگردوں کےخلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہی تو بادی النظر میں ان دہشتگردوں کو کابل انتظامیہ کی سرپرستی بھی حاصل ہے جبکہ وہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق دہشتگردی کا شکار پاکستان کو ہی اس کا مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ اب جبکہ افغانستان میں تعینات امریکی نیٹو فوجی کمانڈر جنرل کیمبل نے بھی اس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ افغانستان کے اندر ہونےوالی دہشتگردی سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں تو کابل انتظامیہ کو اب اپنی انتظامی کمزوری پر قابو پانے کی طرف توجہ دینی چاہئے اور افغانستان میں قائم بھارتی ”را“ کے تربیتی کیمپ ختم کرا دینے چاہئیں۔ کور کمانڈرز میٹنگ میں اسی تناظر میں افغانستان کی اندرونی سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے جبکہ اب افغانستان کی جانب سے دہشت گردوں کی دراندازی روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں پاکستان افغانستان سرحد پر حفاظتی باڑ لگانے کےلئے کابل انتظامیہ پر دباﺅ ڈالا جائے اور ہمارے سکیورٹی ادارے اس سرحد پر اپنی نگرانی کے سسٹم میں کسی قسم کی کوتاہی پیدا نہ ہونے دیں تاکہ ملک کی سلامتی کے درپے عناصر کو پاک افغان سرحد پر کھل کھیلنے کا موقع نہ مل سکے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38