محکمہ صحت کی طرف سے نواحی بستی سٹیشن شیخ واہن جھنڈانی میں حفاظتی ٹیکے اور پولیو کے قطرے پلانے سے دو بچے جاں بحق ہو گئے۔
پولیو کی موذی وبا نے نسل نو کو اپنے منحوس پنجوں میں جکڑ رکھا ہے آج سے کچھ عرصہ قبل تو اس مرض نے کلیوں جیسے چہروں کو بہت متاثر کیا۔ لیکن حکومت کی کوششوں سے اب کافی حد تک اس مرض پر قابو پایا جا چکا ہے۔ کچھ عاقبت نااندیش لوگوں نے پولیو کے قطروں کے بارے ایک من گھڑت پراپیگنڈہ بھی کیا جسکے باعث لوگوں کے دلوں میں قطرے پلانے کے معاملہ میں بدگمانی پیدا ہوئی لیکن پھر حکومت اور علماءکرام کی مخلصانہ کاوشوں سے اس منافرت پر قابو پا لیا گیا۔ اب حاصل پور میں پولیو کے قطرے پینے سے بچوں کے جاں بحق ہونے اور 25 بچوں کی حالت خراب ہونے کے باعث ایک مرتبہ پھر عوام میں پولیو قطرے پلانے کے بارے تحفظات سامنے آئینگے۔ اس سے قبل شیخوپورہ میں بھی کچھ ایسی ہی گڑ بڑسامنے آ چکی ہے۔ جہاں زائد المیعاد قطرے پلانے سے بچوں کی حالت غیر ہوئی تھی۔ حاصل پور میں پلائے جانیوالے قطروں کے بارے مکمل تحقیق ہونی چاہیے کہ یہ قطرے زائد المیعاد تھے یا پھر ناقص؟ مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے اس بارے انکوائری کا حکم دے دیا ہے اس معاملے کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔ جو لوگ قصور وار ثابت ہوں انہیں اس کی سزا دی جائے تاکہ عوام میں پولیو قطروں کے بارے جو تحفظات پائے جا رہے ہیں۔ وہ ختم ہو سکیں۔ قطرے بچوں کو پلانا ضروری ہیں۔ لیکن اسکے ساتھ اس بات کاخیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے کہ وہ وبال جان نہ بنیں۔ مضر صحت قطروں سے نہ صرف اموات ہونگی بلکہ عوام کے دلوں میں بھی خوف پیدا ہو جائیگا۔ لہذا محکمہ صحت قطروں کی بہتر کوالٹی یقینی بنائے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024