وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے تھر میں قحط سے بچوں کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کیلئے 2 رکنی جوڈیشل کمشن تشکیل دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
تھر میں تسلسل سے بچوں کی اموات سندھ حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے لیکن حکومت سنجیدگی سے اس پر غور کرنے کی بجائے جوڈیشل کمیشن تشکیل دےکر اس معاملے کو سردخانے میں ڈالنا چاہتی ہے۔ یکم جنوری 2016ءسے اب تک تھر میں 125 بچے موت کے منہ میں جا چکے ہیں لیکن سندھ حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ سندھ حکومت نے بھی پنجاب کی طرح آٹے میں نمک کے برابر صحت کا بجٹ رکھا ہوا ہے۔ تھر میں صحت کی سہولتیں ہیں نہ ہی سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹرز موجود ہیں۔ تھر جیسے پسماندہ علاقے میں حکومت کشتی ہسپتال بنا کر بھی بچوں کی اموات پر قابو پا سکتی ہے۔ لیکن وزیراعلیٰ سندھ اور انکی ٹیم کراچی سے باہر نکلنے سے بھی کتراتی ہے۔تھر میں ناچتی موت کا مداوا جوڈیشل کمیشن سے نہیں وہاں کے قحط اور فاقہ زدہ مظلوموں کو فوری طور پر کھانے پینے کی اشیاءاور ادویات فراہم کرنے کی ہے تاکہ انکے مزید بچے موت کے منہ میں جانے سے بچائے جاسکیں۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹوں پر پہلے کون سا عملدرآمد ہوتا ہے جو اب تھر میں جوڈیشل کمیشن اصلاح احوال کی کوئی گنجائش نکلوائے گا۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024